چین کے بعد سعودی عرب، ترکی اور مصر کا بھی سری نگر میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کا بائیکاٹ

چین کے بعد سعودی عرب، ترکی اور مصر کا بھی سری نگر میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کا بائیکاٹ
سورس: Twitter

نئی دہلی: چین کے بعد ترکی ،سعودی عرب اور مصر نے بھی سری نگر میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ ترکی اور سعودی عرب جی 20 کے رکن ہیں جبکہ مصر کو خصوصی طور پر شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ 

بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سری نگر میں سیاحت سے متعلق G-20 ورکنگ گروپ کا اجلاس 22 مئی سے شروع ہو رہا ہے چین نے تصدیق کی کہ وہ اس تقریب میں شرکت نہیں کرے گا۔ ترکی، سعودی عرب اور مصر نے ابھی تک اگرچہ باقاعدہ اعلان نہیں کیا تاہم کانفرنس میں شرکت کی تصدیق بھی نہیں کی۔ 

بھارت کے وفاقی سیکرٹری سیاحت اروند سنگھ نے دہلی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا22  سے 24 مئی تک ہونے والی تیسری ورکنگ گروپ میٹنگ کے لیے اب تک کل 60 بین الاقوامی مندوبین نے شرکت کی تصدیق کی ہے ۔ اب تک مجموعی طور پر  G-20 کے 17 رکن ممالک نے اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔ جن لوگوں نے ابھی تک رجسٹریشن نہیں کرائی ان میں چین، ترکی اور سعودی عرب شامل ہیں۔ جن ممالک کو خصوصی طور پر شرکت کی دعوت دی گئی ان کی تعداد 9 ہے جن میں سے صرف مصر نے ابھی تک خود کو رجسٹر نہیں کرایا۔ 

واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے کہا کہ چین متنازعہ علاقے میں کسی بھی قسم کے G-20 اجلاسوں کے انعقاد کا سختی سے مخالف ہے اور ایسی میٹنگز میں شرکت نہیں کرے گا۔

بھارتی اخبار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ، ترکی اور مصر کے نئی دہلی میں سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس واضح ہو رہا ہے کہ یہ ممالک کانفرنس کا بائیکاٹ کریں گے۔ 

چین نے اس سے قبل اروناچل پردیش اور لداخ میں G-20 اجلاسوں کو چھوڑ دیا تھا جسے وہ "متنازع علاقہ" سمجھتا ہے اور سری نگر میں وفد نہ بھیجنے کا اس کا فیصلہ اسی کے مطابق سمجھا جاتا ہے۔ ترکی، سعودی عرب اور مصر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے بھی ممبر ہیں جو جموں و کشمیر میں ہندوستان کی تبدیلیوں پر بہت تنقید کرتے رہے ہیں۔ تاہم، او آئی سی کے دیگر اراکین جیسے بنگلہ دیش، انڈونیشیا، عمان، اور متحدہ عرب امارات نے اس تقریب میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔ 

مصنف کے بارے میں