اب اپنا ڈی این اے خود نکال سکتے ہیں، مگر کیسے

اب اپنا ڈی این اے خود نکال سکتے ہیں، مگر کیسے

لندن: معروف سائنسی میگزین، پاپولر سائنس کے مطابق، میک کووویل نامی بائیو ٹیکنالوجسٹ نے بعض ایسی ہدایات دی ہیں کہ جن پر چلتے ہوئے کوئی بھی شخص چند منٹوں میں اپنا ڈی این اے جسم سے الگ کر سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے باورچی خانے میں موجود بنیادی سامان کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں ایک ’’شاٹ گلاس‘‘ بھی شامل ہے، جو عموماً کسی مائع کو رکھنے یا اس کی پیمائش کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

اگر چہ اس عمل کے نتیجے میں صاف ستھرا ڈی این اے حاصل نہیں ہو گا، لیکن اسے مزید خالص بنایا جا سکتا ہے اور جب آپ کو ایک مرتبہ ڈی این اے کا خالص نمونہ مل جائے، تو آپ’’ ڈی آئی وائی، ڈی این اے کاپی مشین ‘‘کی مدد سے جسامت اور تعمیر کے اعتبار سے ڈی این اے کے ٹکروں کو ترتیب دے سکتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے مندرجہ ذیل سامان اور مواد کی ضرورت ہو گی:

ایک صاف ستھرا شاٹ گلاس
لعاب
ڈش سوپ
ٹیبل سالٹ
پائن ایپل کا جوس
ٹھنڈی یخ الکحل
پانی پینے والی نلکی
ٹوتھ پک یا خلال

ڈی این اے نکالنے کا طریقہ:

1۔ شاٹ گلاس میں اس وقت تک اپنا لعاب پھینکتے رہیں کہ جب تک وہ اس سے ایک چوتھائی بھر نہیں جاتا۔ لعاب میں وہ خلیے موجود ہوتے ہیں، جو آپ کے گالوں اور منہ میں موجود ہوتے ہیں اور یہ ڈی این اے سے بھرپور ہوتے ہیں۔

2۔ پھر اس میں ڈش سوپ کے چند قطرے ڈالیے۔ اس کے نتیجے میں خلیے ٹوٹ کر کھلنے لگیں گے۔

3۔ پھر اس میں پائن ایپل جوس کے چند قطرے ڈالیے۔ اس کے نتیجے میں ان پروٹینز کا صفایا ہو جائے گا کہ جو آپ کے خلیوں سے ڈی این اے کے ساتھ بہہ
نکلتے ہیں۔

4۔ پھر اس میں نمک کی ایک چٹکی ڈالیے۔ اس کے نتیجے میں ڈی این اے ایک ساتھ جمع ہونا شروع ہو جائیں گے۔

5۔ پھر ان تمام اجزا کو ملانے کے لیے شاٹ گلاس کو ہلائیں۔

6۔ اگلے مرحلے میں باقی گلاس کو اعلیٰ معیار کی الکحل سے بھر دیں، جو بعدازاں محلول کی بالائی سطح پر ایک تہہ کی شکل میں بیٹھ جائے گی۔ محلول کو زیادہ مکس ہونے سے بچانے کے لیے اس میں پانی پینے والی نلکی کے ذریعے بہ تدریج الکحل کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے نلکی کو الکحل میں رکھیے اور الکحل کی بوتل کا منہ اپنی انگلیوں کی مدد سے بند کر دیجیے۔ پھر اس نلکی کو گلاس کے بالکل اوپر رکھیں اور اسے گلاس میں جانے دیں۔

7۔ آخری مرحلے میں گلاس میں موجود ناک کے میل سے ملتے جلتے اس غبار آلود مواد کو ٹوتھ پک یا خلال کی مدد سے الگ کیجیے۔ یہی آپ کا ڈی این اے ہے۔