زیادہ وٹامن ڈی کا استعمال مسائل بڑھاتا ہے

 زیادہ وٹامن ڈی کا استعمال مسائل بڑھاتا ہے

نیو یارک: ڈاکٹروں نے ایک مرتبہ پھر وٹامن ڈی کے حوالے سے خبردار کیا ہے، اور اس مرتبہ وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ "ہمیں مزید وٹامن ڈی کی ضرورت ہے"، اس کے بجائے ان کا کہنا ہے کہ غیر ضروری ٹیسٹ اور بہت زیادہ وٹامن ڈی کی گولیوں کے استعمال کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کی حقیقی کمی کا سامنا بہت کم افراد کو ہوتا ہے۔

یہ وٹامن مضبوط ہڈیوں کے لیے اہم ہے اور صحت کے حوالے سے کافی اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن اس حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں موجود ہیں کہ آخر ہمیں کتنے وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ خون کے ٹیسٹ کرواتے ہیں اور کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں مزید وٹامن ڈی کی ضرورت ہے حالانکہ ان کے پاس پہلے ہی کافی ہوتے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایک سے 70 سال کے 6 فیصد سے بھی کم افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتا ہے اور صرف 13 فیصد ایسے ہیں کہ جنہیں واقعی کافی وٹامن ڈی نہ ملنے کا خطرہ ہے۔

وٹامن ڈی کی سطح جاننے کے لیے خون کے ٹیسٹ اس وقت تک نہیں کروائے جانے چاہئیں جب تک ہڈیوں کو نقصان پہنچانے کے امکانات بہت زیادہ نہ ہوں۔ 2000ء سے 2010ء کے دوران ایسے ٹیسٹ کروانے میں 83 گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ پچھلے سال ایسے 87 لاکھ ٹیسٹ ہوئے ہیں جن میں سے ہر ٹیسٹ کی قیمت 40 ڈالرز ہے۔ یہ امریکا میں کروایا جانے والا چوتھا سب سے بڑا ٹیسٹ ہے۔ پھر 1999ء کے مقابلے میں 2012ء میں امریکا میں وٹامن ڈی کی گولیوں کا استعمال بھی بڑھا ہے۔

دھوپ وٹامن ڈی کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور رپورٹ کے مطابق بہت زیادہ وٹامن ڈي لینے کی وجہ سے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں بھی دودھ اور مچھلی سے کافی وٹامن ڈی مل سکتے ہیں۔ جسم میں وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار خون میں کیلشیئم کی مقدار میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے جس سے متلی، قبض، گردے میں پتھری، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور دیگر مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔