زمبابوے کے صدر اپنے عہدے سے مستعفے

زمبابوے کے صدر اپنے عہدے سے مستعفے

ہرارے:زمبابوے کے صدر ابرٹ موگابے کو حکمراں جماعت زانو پی ایف کی صدارت سے برطرف کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ سابق نائب صدر ایمرسن ناگاگوا کو نیا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکمران جماعت کے مندوبین نے اتوار کو یہ فیصلہ دارالحکومت ہرارے میں ایک اجلاس میں کیا ہے۔اجلاس میں شریک ایک مندوب نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’’ صدر موگابے کو ہٹانےاور ان کی جگہ نانگا گوا کو جماعت کا صدر بنانے کے لیے ایک قرار داد منظور کر لی گئی ہے‘‘۔

اس پیش رفت کے بعد صدر رابرٹ موگابے کے 37 سالہ اقتدار کے خاتمے کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے جبکہ زمبابوے کی آزدی کی جنگ میں حصہ لینے والے رہ نماؤں کی تنظیم کے سربراہ کرس مستنگوا نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آج یعنی اتوار کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔

انھوں نے صدر موگابے اور فوجی جرنیلوں کے درمیان ملاقات سے قبل کہا کہ ’’ آرمی آج ہی ان کا معاملہ ختم کرے‘‘۔ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اگر موگابے دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں تو پھر کیا ہوگا؟اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’ ہم ہجوم کو واپس سڑکوں پر لے آئیں گے اور پھر وہ اپنا کام کریں گے‘‘۔

زانو پی ایف کے ایک لیڈر نے اس اجلاس کے موقع پر کہا ہے کہ’’ ہم آج بڑے دل گردے کے ساتھ یہ ملاقات کررہے ہیں۔انھوں نے رابرٹ موگابے کو ’’ سبکدوش صدر‘‘ کہہ کر مخاطب کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’ موگابے کی اہلیہ اور ان کے قریبی ساتھیوں نے ان کی بگڑتی ہوئی صحت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری وسائل کو لوٹا ہے۔اب لوگ صدر اور زانو پی ایف کے فرسٹ سیکریٹری کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں‘‘۔

قبل ازیں حکمراں جماعت کی ذیلی ونگ یوتھ لیگ نے بھی اپنے موقف پر نظرثانی کرتے ہوئے صدر رابرٹ موگابے کی حمایت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے اور ان کی اہلیہ گریس موگابے کو بھی جماعت سے نکال دیا جائے۔صرف چند روز پہلے تک یوتھ لیگ گریس موگابے کی نائب صدارت کے لیے حمایت کررہی تھی ۔

واضح رہے کہ صدر رابرٹ موگابے نے نائب صدر ایمرسن نانگاگوا کو گذشتہ ہفتے برطرف کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں یہ نیا بحران پیدا ہوا تھا اور فوج نے دارالحکومت ہرارے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔75 سالہ ایمرسن نانگاگوا کو رابرٹ موگابے کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ انھوں نے 1970ء کے عشرے میں زمبابوے کی آزادی کی جنگ میں بھی حصہ لیا تھا لیکن صدر نے انھیں 6 نومبر کو چلتا کیا تھا۔وہ برطرفی کے بعد ملک سے باہر چلے گئے تھے۔