حفیظ سینٹر آتشزدگی کو لڑکی نے تفریح کا ذریعہ بنا لیا، جلتی عمارت کے سامنے سیلفیاں

حفیظ سینٹر آتشزدگی کو لڑکی نے تفریح کا ذریعہ بنا لیا، جلتی عمارت کے سامنے سیلفیاں

لاہور: موصوفہ آگ اور دھوئیں کے مناظر کے سامنے سیفلی بنا کر اپ لوڈ کرتی رہی، لوگوں کے دکھ سے ناآشنا اس لڑکی نے لنچ بھی انجوائے کیا، جلتی عمارت کے باہر سیلفی بنانے والی لڑکی کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تفصیل کے مطابق لاہور میں جہاں ایک طرف حفیظ سینٹر خوفناک آگ میں جل رہا تھا تو وہیں ایک لڑکی تفریح کی غرض سے آگ اور دھوئیں کے مناظر عکس بند کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتی رہی۔ سوشل میڈیا پر ایک لڑکی کی تصاویر وائرل ہوئیں جو جلتی ہوئی عمارت کے باہر آگ اور دھوئیں کے سامنے کھڑے ہو کر مسکراتے ہوئے تصاویر بنا رہی ہے۔

یہ لڑکی لوگوں کے دکھ سے ناآشنا ہو کر برگر بھی کھاتی نظر آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس نے وکٹر ی کا نشان بھی بنا رکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس لڑکی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ایک طرف زندگی آسان کی ہے، وہیں دوسری جانب لوگوں کو بے حس کر دیا ہے۔

دوسری جانب لاہور چیمبر نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر حفیظ سنٹر میں لوگوں کی جان و مال بچانے پر سپاہی انتظار علی کو اعزای سند، شیلڈ اور پچاس ہزار روپے کا چیک پیش کیا ہے۔ سپاہی انتظار علی حفیظ سنٹر مین پھسے لوگوں کو نکالنے کے لئے جب جلتی آگ میں اپنی جان کی پروای کئے بغیر داخل ہوا تو وہاں لوگوں کو بحفاظت باہر نکال لینے کے بعد خود جلتی آگ میں پھس گیا لیکن ہمت، ٹریننگ کی مدد سے اُس نے اپنے آپ کو نہ صرف باہر نکالہ بلکہ وہاں پھسے مزید افراد کو بھی وہاں سے بحفاظت باہر نکال لایا۔

اُس کی بہادری اور شجاعت کے پیش نظر صدر لاہور چیمبر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان اور نائب صدر طاہر منظور چوہدری نے سپاہی انتظار علی کو انعام سے نوازا اور کہا کہ افواج پاکستان کی قربانیاں اور پاکستان کے عوام کی خدمات کا سلسلہ اتنا طویل ہے کہ جس کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔

ادھر حفیظ سینٹر میں لگنے والی آگ کے واقعہ کی شفاف تحقیقات کے لئے آزاد کمیشن بنانے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ حفیظ سینٹر میں آگ لگنے کے واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس افسوسناک واقعہ میں سو کے قریب دکانیں مکمل جل گئی ہیں جبکہ دکانداروں کے مطابق ان کا پچاس کروڑ سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔

ریسکیو ٹیمیں اطلاع ملنے کے باوجود بروقت نہیں پہنچ سکیں۔ امدادی کاروائیوں میں تاخیر سے ناقص حکمت عملی کے باعث تاجروں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت حفیظ سینٹر کے تاجروں کے نقصان کا ازالہ کرے۔ اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے آزاد کمیشن بنایا جائے۔ کمیشن دس روز میں واقعہ کی مکمل انکوائری رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کرے اور آگ پر بروقت قابو نہ پانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔