حکومت سندھ کا کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان

حکومت سندھ کا کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان

  کراچی: وزیراعلی سندھ  مراد علی شاہ نے مسلم لیگ (ن)کے رہنما کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے  کہ کیپٹن(ر)صفدر پر جھوٹا مقدمہ بنایا گیا سازش میں شامل لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا پی ٹی آئی اراکین نے وقاص نامی شخص سے ایک جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی، اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے ،معاملے کے صحیح حقائق سامنے لائیں گے، اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے کے وقت میں کوئی کردار نہیں تھا، پیپلز پارٹی کی حکومت کوئی غلط کام کرنے کے لیے پولیس کو نہیں کہے گی،زار کا تقدس سب کو کرنا ہے تاہم مزار پر نعرے بازی پہلی بار نہیں ہوئی، پی ٹی آئی کی قیادت کئی بار مزار کی بے حرمتی کرچکی ہے۔

 منگل کو کراچی میں وزیراعلی ہاوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پولیس اور اداروں سے پوچھیں گے اور معاملے کے صحیح حقائق سامنے لائیں گے جبکہ اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے کے وقت میں کوئی کردار نہیں تھا۔ وزیراعلی نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا 18 اکتوبر کو ہونے والا جلسہ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا، جلسے کے موقع پر مسلم لیگ (ن)کے رہنما مزار قائد پر حاضری دی اور وہاں نعرے بازی ہوئی جو مناسب نہیں تھی لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہی چیزیں دیکھی گئی تھیں اور انہوں نے مزار کے تقدس کو پامال کیا۔

 مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں تھا، لیکن پی ٹی آئی کیا راکین اسمبلی نے آکر پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی لیکن انہیں سمجھایا گیا کہ قانو ن کے تحت ایسا نہیں ہوسکتا جس کے بعد ان اراکین کے ساتھ قائد اعظم بورڈ کے رکن نے درخواست دی اور ایک مرتبہ پھر سمجھایا گیا کہ اس حوالے سے درخواست مجسٹریٹ کو دی جاتی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پولیس پر دبا وڈالنے کی کوشش کی لیکن پولیس دبا ومیں نہیں آئی، پولیس کو ڈرانا اور دھمکانا منتخب نمائندوں کا کام نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کوئی غلط کام کرنے کے لیے پولیس کو نہیں کہے گی، ہم رات کو جلسے سے شرکت کرکے واپس چلے گئے اور صبح پتا چلا کہ کیا ہوا۔

 مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی وزرا کی بوکھلاہٹ عیاں تھی اور انہیں کوئی غیر قانونی کام کرنا تھا اس لیے ایک شخص سے درخواست دلوائی جس کے ساتھ پی ٹی آئی کے رہنما کھڑے تھے جس میں وقاص نامی شخص نے کہا کہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تو اگر یہ شخص وہاں موجود تھا تو کیا کسیی منصوبہ بندی سے تھا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اگر کسی جماعت کا کوئی ایونٹ ہو اس میں دوسری جماعت کا شخص گیا ہو تو اس کا مطلب کوئی سازش کی گئی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے میٹنگ کرکے منصوبہ بندی کی کہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے قائد اعظم کے مزار کو استعمال کرنا ہے، ان کو ذرا سی بھی شرم ہے کہ اپنی غلط حرکتوں کے لیے کیا کیا چیز استعمال کرتے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مزار قائد پر جو کچھ نامناسب ہوا اس پر قانون کے مطابق ایکشن ہونا لیکن غیر قانونی طور پر قائداعظم کے مزار کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے 506بی کا مقدمہ درج کروایا۔ مراد علی شاہ کے مطابق ان افراد کا ارادہ یہی تھا کہ جلسے میں کوئی تخریب کاری کی جائے۔