چین کے ’غنڈہ سفارت کاروں‘ کے دباؤ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، تائیوان

چین کے ’غنڈہ سفارت کاروں‘ کے دباؤ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، تائیوان
کیپشن: چینی سفارت کاروں نے فجی میں تائیوان کی ایک سفارتی تقریب میں اشتعال انگیزی کی کوشش کی، تائیوان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

تائی پے: تائیوان نے چین کو ایک بار پھر سے خبردار کر دیا کہ چین کے سفارت کاروں کی غنڈہ گردی سے خوف زدہ ہو کر قومی دن کے جشن کو نہیں روکیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تائیوان نے اپنے قومی دن کے جشن کو منانے کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے غنڈہ سفارت کاروں کی دھمکیوں اور مارپیٹ کے باوجود قومی دن کا جشن دنیا بھر میں منائیں گے۔

تائیوان نے الزام عائد کیا ہے کہ چینی سفارت کاروں نے فجی میں تائیوان کی ایک سفارتی تقریب میں اشتعال انگیزی کی کوشش کی اور تائیوان کے سفارت کاروں سے ہاتھا پائی کی جس کے نتیجے میں تائیوان کے ایک سفارت کار کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا تھا۔

تائیوان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ چینی سفارت کاروں نے عالمی قوانین اور سفارت کاری کے زریں اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ چینی سفارت کاروں نے اسپتال جا کر زیر علاج تائیوانی سفارت کار کو زدوکوب کرنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنایا۔

واضح رہے کہ چین، تائیوان کو اپنا صوبہ قرار دیتا ہے جب کہ تائیوان خود کو آزاد، خود مختار اور جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ رکھتا ہے۔ چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں۔ تائیوان اقوام متحدہ کا رکن ملک نہیں ہے۔

خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ سمجھتا ہے کیونکہ دونوں ممالک نے 1949 کی خانہ جنگی کے بعد علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

تائیوان اپنے آپ کو ایک علیحدہ ملک تصور کرتا ہے جس کی اپنی کرنسی، سیاسی اور عدالتی نظام ہے، تاہم اس نے باقاعدہ طور پر اپنی آزادی کا اعلان نہیں کیا۔

دونوں ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ جاری رہتا ہے تاہم 2016 میں صدر سائی اینگوین کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک میں تعلقات میں اس وقت مزید خرابی پیدا ہوئی جب انہوں نے جزیرے کو ’ایک چین‘ سمجھنے کے بیجنگ کے مؤقف کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔