آئی جی سندھ کے واقعے پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی تحقیقات کرائیں، بلاول بھٹو

 آئی جی سندھ کے واقعے پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی تحقیقات کرائیں، بلاول بھٹو

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز اور صفدر کے واقعے پر شرمندہ ہوں کیونکہ کیپٹن صفدر (ر) کی گرفتاری سندھ کے لوگوں کی بے عزتی ہے اور مزار قائد پر نعرے لگانے پر طوفان کھڑا کر دیا گیا۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس افسران چھٹیوں پر جا رہے ہیں ان کی عزت کا سوال ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کر دی ہے کیونکہ کیٹپن (ر) صفدر کی گرفتاری اور ایف آئی آر کا معاملہ عزت کا سوال بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کون لوگ تھے جنہوں نے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا، کون دو لوگ تھے جو آئی جی کو نامعلوم مقام پر لیکر گئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل فیض حمید واقعے کی تحقیقات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایک ادارہ ہے جسے غیر سیاسی طرز پر فعال رہے اور ہم نہیں چاہتے کہ پولیس کے ادارے میں سیاسی مداخلت ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کہیں اور سے مداخلت برداشت کریں گے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ سب اپنی عزت کیلئے کام کرتے ہیں اور صوبہ اپنی تحقیقات کرے گا لیکن ادارے بھی تحقیقات کریں۔ سب چاہتے ہیں قانون کے دائرے میں کام کریں تاہم جیسے بھی ہوا اس واقعے کو برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ناقابل برداشت ہے اور ان کا کام صوبے کا امن قائم رکھنا ہے۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ باقی صوبوں میں پولیس فورس پی ٹی آئی کی پولیٹیکل فورس کے طور پر کام کرتی ہے اور ہم آئی جی سندھ تبدیل کرنا چاہیں تو مشکل ہوتی ہے، ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی تو یہ انہیں بہت برا مشورہ دیا گیا اور سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈلائن کراس نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس تعداد میں اس شہر اور صوبے کے عوام جلسے میں شریک تھے یہ عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ریفرنڈم تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ن لیگ کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف مقدمے کے اندراج اور آج سندھ پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے چھٹیوں پر جانے کی درخواست کے بعد معاملہ انتہائی سنگین ہو گیا ہے۔

آج وزیرا علیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے اور رفقا کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے تاہم ابھی ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پولیس اور اداروں سے پوچھیں گے اور معاملے کے حقائق سامنے لائیں گے جبکہ اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا 18 اکتوبر کو ہونے والا جلسہ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔ جلسے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے مزار قائد پر حاضری دی اور وہاں نعرے بازی ہوئی جو مناسب نہیں تھی لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہی چیزیں دیکھی گئی تھیں اور انہوں نے مزار کے تقدس کو پامال کیا۔