وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کر لیا

وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کر لیا

کراچی: وزیراعظم عمران خان نے کراچی واقعہ کے حوالے سے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو فوری طور پر اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کچھ دیر بعد ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ مشتاق مہر کے گھر کے گھیراؤ کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی واقعہ کا نوٹس لے لیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کراچی واقع کا نوٹس لیتے ہوئے کور کمانڈر کراچی سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

 اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ کون لوگ تھے جنہوں نے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا، کون دو لوگ تھے جو آئی جی کو نامعلوم مقام پر لیکر گئے۔ آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل فیض حمید واقعے کی تحقیقات کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ن لیگ کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف مقدمے کے اندراج اور آج سندھ پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے چھٹیوں پر جانے کی درخواست کے بعد معاملہ انتہائی سنگین ہو گیا ہے۔

اس سے قبل وزیرا علیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے اور رفقا کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے تاہم ابھی ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پولیس اور اداروں سے پوچھیں گے اور معاملے کے حقائق سامنے لائیں گے جبکہ اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا 18 اکتوبر کو ہونے والا جلسہ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔ جلسے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے مزار قائد پر حاضری دی اور وہاں نعرے بازی ہوئی جو مناسب نہیں تھی لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہی چیزیں دیکھی گئی تھیں اور انہوں نے مزار کے تقدس کو پامال کیا۔