طالبان کی گاڑی پر دستی بم سے حملہ ، دوجنگجو، 4 سکول جاتے بچے زخمی

طالبان کی گاڑی پر دستی بم سے حملہ ، دوجنگجو، 4 سکول جاتے بچے زخمی

کابل: افغانستان کے دارلحکومت میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملہ ، دوجنگجو  اور چاربچے زخمی ہوگئے ۔ ایک کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق  کابل میں طالبان کی گاڑی کو دستی بم حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ بم حملے کی زد  میں آکر  دو جنگجو اور سکول جاتے چار بچے زخمی ہوگئے ۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح ضلع ڈیھ مزنگ میں طالبان کی گاڑی معمول کے گشت پر تھی کہ اس دوران اس کو دستی بم سے اڑانے کی کوشش کی گئی ۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بم حملے میں دو جنگجو زخمی ہوگئے ۔ دھماکے کی زد میں سکول جاتے بچے بھی آگئے جس کی وجہ سے چار بچے زخمی ہوئے ۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا صبح 8 بجے سے کچھ دیر قبل دارالحکومت کے مغربی ضلع ڈیھ مزنگ میں مصروف وقت کے دوران ہوا۔

ابھی تک کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔

یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے حملے میں تیزی آئی ہے۔

15 اکتوبر کو قندھار میں ایک امام بارگاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔بعد ازاں داعش نے اپنے ٹیلی گرام چینل کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنظیم کے دو خودکش حملہ آوروں نے طالبان کے مرکزی علاقے قندھار کے مختلف علاقوں میں مساجد میں الگ الگ حملے کیے۔

قبل ازیں 9 اکتوبر کو افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز کی ادائیگی کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 55 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

اس دھماکے میں بھی اہلِ تشیع برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

داعش کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے کئی حملے کیے جاچکے ہیں اور ان کے علاوہ افغانستان میں دیگر برادریوں اور مکتب فکر کے افراد کو بھی نشانہ بنا یا گیا ہے۔