ترک صدر کی عراقی کرد انتظامیہ سے خود مختاری ریفرنڈم سے باز رہنے کی اپیل

 ترک صدر کی عراقی کرد انتظامیہ سے خود مختاری ریفرنڈم سے باز رہنے کی اپیل

انقرہ:  ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے عراق کی کرد علاقائی انتظامیہ کو ایک بار پھر 25ستمبر کو خود مختاری ریفرنڈم سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔انھوں نے کہا کہ ترکی کے اس معاملے میں واضح مؤقف کو نظر انداز کرنا شمالی عراق کی انتظامیہ کے لئے مشکلات پیدا کرے گا۔

ترک خبررساں ادارے کے مطابق صدر اردوان نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرد علاقے میں ہونے والا ریفرنڈم علاقے میں نئی جھڑپوں کا موجب بن سکتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا   کہ ترکی کے اس معاملے میں واضح مؤقف کو نظر انداز کرنا شمالی عراق کی انتظامیہ کے لئے مشکلات پیدا کرے گا۔

ترک صدر نے کہا کہ 6 برسوں سے خانہ جنگی میں پھنسے شامی عوام کو عالمی برادری کی جانب سے تنہا چھوڑنے کے باوجود ترکی اس بحران کے حل کی خاطر تمام تر سیاسی و انسانی امکانات کو بروئے کار لایا ۔انھوں نے کہا کہ ہم 30 لاکھ شامی اور 2 لاکھ عراقی مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں جس پر ترکی اب تک 30 ارب ڈالر کی رقم خرچ کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے وعدہ کردہ امداد فراہم نہیں کی لہذا 3.2 ملین مہاجرین کے بوجھ کو ترکی کے کندھے پر ڈالنے والے تمام ملکوں اور بین الاقوامی تنظیموں کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ ترک صدر نے کہا کہ قطری عوام پر سے پابندیوں کو ہٹایا جانا چاہیے اس حوالے سے ہم کویت کی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے نسلی امتیاز کے بارے میں بھی عالمی برادری کا کردار مایوس کن ہے۔انھوں نے کہا کہ ان کے اہل خانہ اور بعض ترک وزراء نے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ کیا اور مظلوموں کو انسانی امداد کی ترسیل کے لیے سرکاری اداروں اور شہری تنظیموں کے ساتھ مل کر کوششیں کی ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اس المیہ کا حل تلاش نہ کیا گیا تو تاریخ انسانی پر مزید ایک کالا دھبہ لگ جائے گا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے5 مستقل ارکان پر مشتمل موجودہ ڈھانچے کے متبادل کے طور پر، انہی جیسے حقوق اور اختیارات کے حامل 20 ملکوں کے ایک نئے ڈھانچے کی تشکیل کی تجویز پیش کی ہے۔ترک صدرِ نے کہا کہ ہماری آنکھوں کا رنگ الگ ہو سکتا ہے لیکن ہمارے آنسووں کا رنگ یکساں ہوتا ہے۔

مصنف کے بارے میں