اپوزیشن کی اے پی سی ،نواز شریف،آصف زرداری ،بلاول بھٹو ،شہباز شریف و دیگر کا خطاب

اپوزیشن کی اے پی سی ،نواز شریف،آصف زرداری ،بلاول بھٹو ،شہباز شریف و دیگر کا خطاب

اسلام آباد:اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں حزب اختلاف کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں شریک ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سی میں شریک ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی اے پی سی کی میزبانی کر رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری، شیری رحمان اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما بھی پہنچ گئے ہیں۔ کُل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی اور مریم نواز سمیت دیگر جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔

نواز شریف کا خطاب

اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول سے پرسوں بات کرکے خوشی ہوئی،فیصلہ کن موڑ پراے پی سی منعقد ہورہی ہے،ملک کا نظام وہ چلائیں جن کوعوامی کی اکثریت ووٹ دے،فیصلے آج نہیں کریں گے توکب کریں گے,رسمی اورروایتی طریقے سے ہٹ کراے پی سی کوبامقصد بنانا ہوگا.

انہوں نے مزیدکہا کہ ملک کا نظام وہ چلائیں جن کوعوام کی اکثریت ووٹ دے،میں وطن سےدورہوتےہوئےجانتا ہوں کہ وطن عزیز کن مشکلات سے دوچار ہے،میں اسے فیصلہ کن موڑ سمجھتا ہوں، ایک جمہوری ریاست بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ہم مصلحت چھوڑ کر فیصلے کریں،پاکستان کوجمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے،جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے،جمہوریت پرضرب لگے،ووٹ کی عزت پامال ہوتوسارا جمہوری عمل بےمعنی ہوجاتا ہے،آج نہیں تو کب کریں گے،مولانا کی سوچ سے متفق ہوں،پاکستان کو جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا،جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے،ملک کا نظام وہ لوگ چلائیں جنھیں لوگ ووٹ کے ذریعے حق دیں،دو بار آئین توڑنے والوں کوبرییت کا سرٹیفکیٹ عدالت نے دیا،ڈکٹیٹرزکوآئین سے کھلواڑکرنے کا اختیاردیا گیا۔

جب ڈکٹیٹرکوپہلی بارکٹہرے میں لایاگیا توسب نے دیکھا کیا ہوا،73 سال کی تاریخ میں وزرائے اعظم کواوسطا دوسال سے زیادہ کا عرصہ شاید ہی ملا ہو، کانفرنس فیصلہ کن موڑ پرہورہی ہے،دوبارآئین توڑنے والے کوایک دن توکیا ایک گھنٹا بھی جیل میں نہیں ڈالا گیا،آئین کے مطابق جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے ہے،جب ووٹ کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے توجمہوری عمل بے معنی ہوجاتا ہے،انتخابی عمل سے قبل یہ طے کرلیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے،پاکستان کو ایسے تجربات کی لیبارٹری بناکر رکھ دیا گیا ہے،کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے ،مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے،ان سیاستدانوں کودیکھیں جوعوام کے ووٹ سے وزیراعظم منتخب ہوئے،اگر کوئی حکومت بن بھی گئی تو اسے پہلے بے اثر پھر فارغ کردیا جاتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئین پرعمل کرنے والے ابھی تک کٹہروں اورجیلوں میں ہیں ،ایک ڈکٹیٹرپرمقدمہ چلاخصوصی عدالت بنی،کارروائی ہوئی،سزا سنائی گئی لیکن کیاہوا؟کیا ڈکٹیٹرکوسزا ملی؟ڈکٹیٹرکوبڑے سے بڑے جرم پر کوئی اسے چھوبھی نہیں سکتا،سابق چیف الیکشن کمشنر،سابق سیکرٹری الیکشن کمشنرکوجواب دینا ہوگا،دھاندلی کے ذمےدار افرادکوحساب دینا ہوگا،نااہل حکومت نے دوسال میں پاکستان کوکہاں پہنچادیا ہے،پاکستان کی معیشت بالکل تباہ ہوچکی ہے،2018انتخابات،دھاندلی کیوں اورکس کے کہنے پرکس کےلیے کی گئی،معاملہ ریاست کے اندرریاست سے اوپرجاچکا ہے،یہ ہمارے مسائل کی جڑ ہے،آج قوم جن حالات سےدوچارہے اسکی وجہ وہ لوگ ہیں جنہوں نےنااہل لوگوں کوحکومت پرمسلط کیا،عوام کےحقوق پرڈاکا ڈالنا سنگین جرم ہے۔

بچےبچےکی زبان پرہےکہ ایک باربھی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنےدی،یوسف رضا گیلانی نے ایک مرتبہ کہا تھا ریاست کے اندرریاست ہے جس کوبرداشت نہیں کیا جاسکتا ہے،متوازی حکومت قائم کی جاتی ہے،ووٹ سےبنا وزیراعظم کوئی قتل،کوئی پھانسی اور کوئی غدار قراردیا گیا،موجودہ حکومت نے کوئی ایک بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا ،یہ سزا عوام کو مل رہی ہے،ملک بےامنی،افراتفری کا گڑھ بن چکا ہے،قرضوں میں اضافہ کردیا گیا،ماضی کے تمام رکارڈ ٹوٹ چکے ہیں،خارجہ پالیسی بنانے کا اختیارعوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہیے،منتخب وزیراعظم کی سزا ختم ہونے کو آہی نہیں رہی،عالمی برادری میں ہماری ساکھ ختم ہو کر رہ گئی ہے، نتائج تبدیل نا کیے جاتے تو بے ساکھی پرکھڑی یہ حکومت وجود میں نا آتی۔

نوازشریف کاکہناتھا کہ انتخابات ہائی جیک کرنا آئین شکنی ہے،عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا سنگین جرم ہے،انتخابات میں گھنٹوں آر ٹی ایس کیوں بند رہا؟انتخابات میں دھاندلی کس کے کہنے پر کی گئی؟اس کا سابق چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری کو جواب دیناہوگا،جو دھاندلی کے ذمےدار ہیں انہیں حساب دینا ہوگا،اس نااہل حکومت نے پاکستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے،1کروڑ نوکریوں کا جھانسا دینے والوں نے لوگوں کا روزگار چھین لیا،کوئی ایک ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، کٹھ پتلی حکومت دیکھ کربھارت نے کشمیرکواپنا حصہ بنالیا،آج کیوں دنیا ہماری بات سننے کوتیارنہیں؟پاکستان دنیا توکیا اپنے دوستوں کی حمایت بھی حاصل نہ کرسکا۔

مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کن منصوبوں کےتحت بیان دیا جسکی وجہ سے سعودی عرب کی دل آزاری ہوئی،ہمارے دیرینہ دوست ممالک کیوں دورہوگئے؟کس طرح ایسی کارروائیاں ہوتی ہیں کہ وزیراعظم کوعلم نہیں ہوتا،یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویزاشرف جانتے ہیں کہ سول حکومتوں کے کس طرح شکنجے کسے جاتے ہیں،ان کارروائیاں کی بھاری قیمت ریاست کوادا کرنی پڑتی ہے۔

ان کامزید کہناتھا کہ کیوں آج دنیا ہماری بات سننے کو تیار نہیں؟ کیوں ہم تنہائی کا شکار ہیں؟،ایک غیرمقبول کٹھ پتلی حکومت کو دیکھ کر بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنالیا،نیب کے کردارکا جائزہ لینا ضروری ہے،سی پیک کے ساتھ پشاورکی بی آرٹی جیسا سلوک کیا جارہا ہے،جونیب سے بچتا ہے اس کوایف آئی اے کے حوالے کیا جاتا ہے،جوایف آئی اے سے بچ جاتا ہے اس کواینٹی نارکوٹکس کے حوالےکیا جاتا ہے،مذموم سازش کےذریعےبلوچستان کی صوبائی حکومت گرائی گئی؟نیب انتقام کا آلہ کاربن چکا ہے،پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمایندے کے پاس ہونا چاہیے،ہم کبھی ایف اےٹی ایف کبھی کسی،فورم میں کھڑے جواب دے رہے ہوتے ہیں،ڈکٹیٹرکے بنائے گئے ادارے کوبرقراررکھنا ہماری غلطی تھی،شاہ محمود قریشی نے بیانات دیےجس سےسعودی عرب کی دل شکنی ہوئی،ہمیں او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہیے۔

نوازشریف نے کہا کہ عوام کے کھربوں روپے لوٹ لیے گئے،ان کارروائیوں کی بھاری قیمت ریاست کوادا کرنی پڑتی ہے،علیمہ خان خیراتی اداروں کی فنڈریزنگ کرتی ہیں کیا نیب انکے بیرون ملک اثاثوں کی تحقیقات کریگا؟ملک کا حکمران این آر اواورکرپشن مافیا کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے،عمران خان نے اربوں روپے کی جائیداد رکھتے ہوئے،دولاکھ 83ہزارروپےٹیکس دیا،کیا بنی گالا میں زمین کی خرید پرکوئی جے آئی ٹی نہیں بنے گی،ان سوالات کے جوابات کبھی سامنے نہیں آئے،فارن فنڈنگ کیس میں گواہی پی ٹی آئی رہنما دیتے ہیں کیا الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ نہیں کریگا؟نیب کے کردار کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

سابق وزیراعظم نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم ایک ہیں،قومی مفاد کی خاطرتقسیم کرنےسے انکارکرتے ہیں،کیا نیب اسے گرفتار نہیں کرے گا،چینی کی قیمت بڑھانے میں عمران خان کی ذات ملوث ہے،کیا نیب علیمہ خان کے اثاثوں کی چھان بین کرے گا؟،بنی گالا گھر غیرقانونی تعمیر کیا، فائل ایسے ہی بند رہے گی، کیا الیکشن کمیشن غیرملکی فنڈنگ پر فیصلہ نہیں کرے گا،کیا ان سب پر کوئی فوجداری مقدمہ قائم نہیں ہوگا،کیا الیکشن کمیشن غیرملکی فنڈنگ پر فیصلہ نہیں کرے گا،کیا ان سب پر کوئی فوجداری مقدمہ قائم نہیں ہوگا، عمران خان کے پاس زمان پارک گھرکیلئے پیسے کہاں سے آئے،شرکا عہد کریں کہ ہم میڈیا اورذرائع ابلاغ کی حفاظت کریں گے ،صحافیوں کومقدمات میں الجھانا اورقیدکرنا کیا جمہوری ریاست کا طریقہ ہے؟میڈیا کی زبان بندی کہاں کا انصاف ہے؟احتساب کے اداروں کواپوزیشن کے اثاثوں کے علاوہ کچھ نظرنہیں آتا،زمان ٹاؤن پرخرچ ہونیوالے کروڑوں روپے پرکیا نیب ایکشن نہیں لے گا؟،عمران خان کی آمدنی کم ہے توزمان ٹاؤن پرکروڑوں روپے کہاں سے خرچ ہوئے؟۔

آصف زرداری کاخطاب

 قبل ازیں اے پی سی میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے گفتگو کرتے ہوئےسارے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت کے لیے دعا کرنے کے ساتھ کہا کہ میرے خیال میں یہ اے پی سی بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا جب سے ہم سیاست میں ہیں میڈیا پر اس طرح کی پابندیاں نہیں دیکھیں، چاہے کتنی ہی پابندیاں لگائی جائیں، لوگ ہمیں سن رہے ہیں، حکومت اے پی سی کے خلاف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے یہی ہماری کامیابی ہے۔مریم نواز قوم کی بیٹی ہے انھوں نے بہت تکلیفیں برداشت کی ہیں.

آصف زرداری کا مزید کہناتھا کہ بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے ساتھ مل کر میثاق جمہوریت پر دستخط کیے اور پھر ہم آہنگی کے ذریعے مشرف کو بھیجا، 18 ویں ترمیم کے گرد ایک دیوار ہے جس سے کوئی بھی آئین کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہم صرف اس حکومت کو نکالنے نہیں آئے بلکہ اس حکومت کو نکال کر اور جمہوریت بحال کر کے رہیں گے، ہم نے پاکستان بچانا ہے اور ہم ضرور جیتیں گے۔18ویں ترمیم آئین کے گرددیوار ہے جس سے کوئی آئین کو میلی آنکھ سےنہیں دیکھ سکتا،ہم آہنگی کےذریعے مشرف کوگھربھیجا اور18ویں ترمیم بھی پاس کی۔

بلاول بھٹو زرداری کا خطاب

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری  نے  اےپی سی سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ کوشش کی تھی کہ بجٹ سے پہلے اے پی سی کروائیں،اے پی سی سے عوام بیانات اورقرارداد نہیں ٹھوس لائحہ عمل چاہتے ہیں،جب جمہوریت نہیں ہوتی تو معاشرے کوہرطرف سے کمزورکیا جاتا ہے،دوسال میں ہمارے معاشرے کونقصان ہوا،جرائم بڑھے ہیں،جب منتخب نمائندے نہیں ہوتے توعوام کی آوازنہیں سنی جاتی ،تاریخی بارشوں کےدوران عوام کولاوارث چھوڑا گیا،چاہتےہیں ایک نیا میثاق جمہوریت ہو،اس کواپنا منشوربناکرنکلنا ہوگا۔

شہبازشریف کا خطاب

پاکستان مسلم ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمدشہباز شریف نے کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہیہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جمہوریت صرف نام کی ہے،انتخابات میں سیاسی انجینیرنگ ہوئی،آمریت کے باعث ہرشعبہ تنزلی کا شکاررہا،آمریت کے باعث ہرشعبہ تنزلی کا شکارہوگیا،2018 کے انتخابات کے بعد سلیکٹڈ حکومت آئی،عمران خان نے کہا تھا کہ وہ مرجائیں گے مگرآئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے،اس پر ایوان کی کمیٹی قائم کی گئی لیکن دھاندلی کی تحقیقات کیلئےقائم کمیٹی نے ایک انچ سفرنہیں کیا.

سلیکٹڈ وزیراعظم نےقوم سےوعدہ کیا تھا کہ آر ٹی ایس بندہونے کےمعاملےکی تحقیقات ہوگی، ملک میں سیلاب نے تباہی مچائی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو توفیق نہ ہوئی کہ لوگوں کی امداد کرسکیں،پہلےچینی ایکسپورٹ کرکے قیمتیں بڑھائی گئیں اوراب امپورٹ کی جارہی ہے،ان کواحتساب کرناہوتا توسب سے پہلے کابینہ میں بیٹھے لوگوں کا کرتے،احتساب کے نام پراندھا انتقام ہورہا ہے،حکومت نے عوامی فلاح کے کون سے منصوبے بنائےہیں.

شہباز شریف کامزید کہنا تھا کہ پوری قوم کی نظریں اے پی سی پرہیں کہ ہم کیا فیصلے کرتے ہیں،میڈیا کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے،ادویات کی قیمتیں کس نے بڑھائیں؟حکومت کا احتساب نہ کیا اورخاموشی اختیارکی تویہ جرم بن جائے گا ہم اس کا حصہ بن جائیں گے،حکومت ہرلحاظ سے بری طرح ناکام ہوچکی ہے،اس سال سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں بڑھائی گئیں،ریاست مدینہ کانام لینےسےڈرنا چاہیے،اس پاک نام کوسیاست میں نہیں لیناچاہیے۔