ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے حقائق سامنے آگئے

ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے حقائق سامنے آگئے

تہران : ایرانی  ایٹمی پروگرام کے بانی نامور سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بارے  اہم انکشافات سامنے آگئے ۔ 

میڈٰیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد ایرانی ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث تھی اور اس نے قتل کو ریموٹ کنٹرول مشین گن کی مدد سے انجام دیا، اس مشین گن نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں مشن مکمل کیا۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق نومبر دو ہزار بیس میں فخری زادہ قتل کے آپریشن کے دوران وہ ہتھیار پہلی بار استعمال کیا گیا   جو ہزاروں کلومیٹر دور سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کو  ’قاتل روبوٹ بھی کہا جاتا ہے ۔ 

انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق یہ ہتھیار بیلجیئم ساختہ ایف این میگ مشین گن کا ایک خاص ماڈل ہے جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی اور کئی کیمروں سے لیس ایک جدید روبوٹ سے جڑا ہوا تھا  اسے سیٹلائٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس جدید ہتھیار کا وزن مجموعی طور پر تقریباً ایک ٹن ہے اسے آہستہ آہستہ چھوٹے پرزوں میں ایران منتقل کیا گیا اور پھر ملک کے اندر جوڑا  گیا۔

واضح رہے کہ محسن فخری زادہ ایران کے صف اول کے ایٹمی سائنسدان اور آئی آرجی سی کے اعلیٰ عہدیدار تھے، انہیں ایران کے ایٹمی پروگرام کا بانی بھی کہا جاتا تھا۔

گذشتہ سال 27 نومبر کو ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند کے ابسرد شہر میں ہونے والے ایک قاتلانہ حملے میں جوہری سائنسدان محسن فخری مارے گئے تھے، اس واقعے نے ایران کو سخت مشتعل کیا کیونکہ فخری زادہ اس کا اہم اثاثہ تھا جس نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو یہاں تک لانے میں کلیدی کردا ادا کیا تھا۔