مختلف ممالک میں شادی کی اوسط عمروں کے دلچسپ اعدادو شمار

مختلف ممالک میں شادی کی اوسط عمروں کے دلچسپ اعدادو شمار

لاہور: عام طور پر امیر ممالک جیسا کہ فن لینڈ اور سویڈن میں لوگ اس وقت تک شادی نہیں کرتے جب تک کہ 30 کے پیٹے میں نہ پہنچ جائیں، لیکن وسطی افریقی ممالک میں ایک شخص 20 سال کی عمر تک پہنچتے ہی ’’کھونٹے سے باندھ دیا جاتا ہے‘‘ گو کہ آمدنی کی سطح اور شادی کا یہ تعلق ہر جگہ یکساں نہیں، جیسا کہ امریکا چلی سے کہیں زیادہ امیر ملک ہے، لیکن دونوں ملکوں میں شادی کی اوسط عمر 28 سال ہے۔ اس رپورٹ میں صرف ان ممالک کے اعدادوشمار شامل ہیں، جن کا تازہ ترین ڈیٹا 2009ء سے 2014ء کے درمیان کا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ڈیٹا شامل نہیں ہے۔

اس کے علاوہ اس میں کبھی شادی نہ کرنے والے لوگوں کی عمریں بھی شامل نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں دیر سے شادی کرنے کے رجحان میں کتنا اضافہ ہوا؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ 70ء کی دہائی میں خواتین کی شادی کی اوسط عمر 21.8 سال تھی، جو گزشتہ دہائی کے وسط میں 24.7 سال ہو گئی۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ آبادی کے لحاظ سے 20 بڑے ممالک میں سب سے زیادہ عمر میں شادی کا رجحان جرمنی میں ہے، جہاں شادی کی اوسط عمر 33.1 سال ہے۔ برازیل میں 30.8 اور جاپان میں 30.5 سال۔ امریکا اور برطانیہ 27.9 سال کے ساتھ چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔ ٹاپ 10 ممالک میں واحد مسلم اکثریتی ملک ترکی ہے کہ جہاں شادی کی اوسط عمر 26.2 سال ہے۔

اس کے بعد ٹاپ 20 ممالک میں ایران 25.2، مصر 24.8، بنگلا دیش 22.2 اور انڈونیشیا 21.9 سال کے ساتھ دیگر اہم مسلم اکثریتی ممالک ہیں۔ بھارت میں یہ عمر 22.8 سال ہے۔ اعدادوشمار سے مزید پتا چلتا ہے کہ ہر ملک میں مردوں اور عورتوں کی شادی کی عمر بھی مختلف ہے، جس میں مرد کی شادی عورت کے مقابلے میں زیادہ دیر سے ہوتی ہے۔ یہ صنفی تفریق ہر ملک میں موجود ہے اور غریب ممالک میں اور زیادہ ہے۔ مصر میں مرد اور عورت کی شادی کی عمر میں پورے 5 سال کا اوسط فرق ہے جبکہ امیر ملکوں جیسا کہ فرانس میں یہ فرق صرف 1.6 سال ہے۔