امریکہ کا افغانستان سے آدھی فوج نکالنے کا اعلان

امریکہ کا افغانستان سے آدھی فوج نکالنے کا اعلان
کیپشن: تصویر بشکریہ ٹوئٹر

واشنگٹن :امریکہ نے افغانستان سے آدھی فوج نکالنے کا اعلان کردیا۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج کے انخلاء کا فیصلہ شام میں امریکی فوجیوں کی واپسی کے ساتھ ہی کیا گیا ہے۔

دوسری جانب نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی افغانستان میں امن کے لیے سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹک ہولڈرز سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔افغان طالبان نے بھی امن کے لیے امریکی فورسز کے انخلاءکی شرط رکھی تھی۔


افغان امن میں بڑی پیش رفت کرتے ہوئے افغانستان سے آدھی فوج نکالنے کا اعلان کر دیا۔فوجیوں کو نکالنے کے لیے منصوبہ بندی کی جار ہی ہے۔تاحال افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جو کم ہو کر 7 ہزار رہ جائیں گے۔دوسری جانب شام سے فوج واپس بلانے کے فیصلے سمیت صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے خفا امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس نے استعفیٰ دے دیا اور وہ فروری میں عہدہ چھوڑ دیں گے۔


جیمزمیٹس نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کو حق ہے اپنی سوچ سے ہم آہنگ شخص کو وزیر دفاع بنائیں۔ اس لیے یہی بہتر ہو گا کہ وہ وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑ دیں۔انہوں نے صدر ٹرمپ کے نام خط میں واضح کیا کہ انکی سوچ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔


امریکی مصنف باب ووڈورڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر کی پالیسیوں کے سبب جیمزمیٹس مایوسی کا شکار ہو گئے تھے۔ وہ انہیں احمق اور ذہنی طور پر غیر متوازن شخص سمجھتے تھے۔


جیمزمیٹس کے نزدیک صدر ٹرمپ چھٹی جماعت کے طالبعلم جیسے ذہن کے حامل شخص ہیں۔ حد یہ تھی کہ صدر ٹرمپ نے ایک بار جیمزمیٹس کو ہدایت کی تھی کہ شام کے صدر بشارالاسد کو قتل کرا دیا جائے تاہم جیمز میٹس نے یہ معاملہ کروز میزائل حملوں تک محدود کرایا۔


جیمزمیٹس کے عہدہ چھوڑنے کا اعلان صدر ٹرمپ کی جانب سے شام سے امریکی فوج کی واپسی کے فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ میٹس نے آخری وقت تک اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔


جیمزمیٹس کو وزیر دفاع بنانے کے لیے کانگریس سے خصوصی اجازت حاصل کی گئی تھی۔ تاہم بعض اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایران ڈیل ختم کرنے اور جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں نہ کرنے سے متعلق فیصلوں پر بھی میٹس کی رائے نہیں لی تھی۔