بلآخر شیر نے ہمت ہاردی ۔۔۔

بلآخر شیر نے ہمت ہاردی ۔۔۔

شاہد آفریدی نے بلآخر ریٹائرمنٹ کا باقائدہ اعلان کر ہی دیا ۔ پی ایس ایل میں کراچی کے خلاف دھواں دار اننگز کھیلنے کے بعد پریس کانفرنس کی اور کہا کہ میں اپنا زیادہ وقت اب شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کو دینا چاہتا ہوں ۔

آفریدی کانشیب و فراز ر والا کیریئراکتوبر 1996ء میں شروع ہو ا جب مشتاق احمد کی جگہ ا ن کو لیگ اسپنر کی حیثیت سے ٹیم میں منتخب کیا گیا۔  مگر اپنے دوسرے ہی میچ میں تیز ترین سینچری اسکور کرکے آفریدی نے عالمی میڈیا میں جگہ بنالی ۔ان کی بیٹنگ ٹیکنیک سے سو اختلاف سہی مگر یہ بات کہتے ہوئے مجھے کوئی عار نہیں کہ عمران خان کے بعد جس کھلاڑی کو عوام نے چاہا تو شاہد آفریدی ہی ہیں۔

شاہد آفریدی نے اپنی بیٹنگ صلاحیت سے دو سوچوں کو اجاگر کیا۔ ایک  کرکٹ اب تیز ہوگئی ہے اور آفریدی کا انداز ہی صیح انداز ہے بیٹنگ کا ۔ جبکہ ایک سوچ یہ ہے کہ آفریدی نے پاکستان کی کرکٹ تباہ کردی  اور نوجوان بیٹسمین تیز کھیلنے کے چکر میں کرکٹ کھیلنا ہی بھول گئے ہیں ۔

یہ الگ بحث ہے کہ آفریدی نے پاکستان کرکٹ کو کتنا فائدہ پہنچایا۔ یا۔ نقصان ؟  مگر اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ آفریدی ہی عوام کو کرکٹ گراؤنڈ میں لانے کی وجہ ہیں۔ ان کے  آؤٹ ہوجانے کے بعد اسٹیدیم خالی ہونے کا منظر بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اسی وجہ سے دنیا میں کوئی بھی لیگ ان کو کسی بھی قیمت میں اپنے ساتھ منسلک کرنا چاہتی ہے ، چاہے اس میں انگلینڈ میں atwest T20 seriest Nہو آسٹریلیا کی Big Bash یا بنگلہ دیش پریمیئر لیگ ۔

آفریدی کی نامستقل مزاج بیٹنگ کی طرح ان کے فیصلے بھی نامستقل رہے۔  اپریل 12، 2006 کو اچانک انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا۔ سب حیران رہ گئے وجہ تھی ایک روزہ کرکٹ پر توجہ۔  مگر کچھ ہی دنوں بعد 27 اپریل، 2006 کو انہوں نے یہ فیصلہ واپس لے لیا اور ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کپتان کی حیثیت سے کی ۔  مگر اسی ٹیسٹ میں شکست کے بعد آفریدی نے پھر ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا ۔

2011 کے ورلڈ کپ کے لیے ان کو پاکستانی ون ڈے ا سکواڈ کا کپتان مقرر کیا گیا۔ جس میں انھوں نے شاندار آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی۔ مگر سیمی فائنل میں بھارت سے شکست کے بعد شاہد آفریدی کو کپتانی سے ہٹادیا گیا ۔ 2015 کے عالمی کپ تک شاہد آفریدی پر ٹیم میں پرفارمنس دکھانے کا دباؤ رہا ۔ اور بلآخر ورلڈ کپ کے بعد انھوں نے باقائدہ ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی اور کہا کہ اب ساری توجہ ٹی ٹوئینٹی کرکٹ پر رکھوں گا ۔

ٹی 20 کے عالمی کپ 2016 میں پاکستان اور کپتان کی ناقص پرفارمنس کے بعد سلیکٹرز نے آفریدی کو ٹیم میں شامل نہیں کیا ۔وہ اپنا الوداعی میچ مانگتے رہے مگر بورڈ راضی نہ ہوا ۔اور آخر کار اب بوم بوم نے پاکستان ٹیم میں شامل ہونے کی فرمائش آفیشل طور پر ختم کردی ۔

آفریدی نے21 سالہ کیریئر میں شاندار ریکارڈ اپنے نام کئے ۔ اپنی پہلی سنچری صرف 16سال 217 دن کی عمر میں بنا ئی ، جو کافی عرصہ تک ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین سینچری بھی رہی ۔
ایک روزا کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا ریکارڈ بھی بوم بوم کے پاس ہے ۔ انھوں چھکوں کی ٹرپل سینچری اسکور کی ۔ ان کے چھکوں کی تعداد 351 رہی ۔
2007ء میں سری لنکا کے ملنگا بندارہ کو ایک اوور میں 32 رنز دے مارے۔ یہ کرکٹ کا دوسرا مہنگا ترین اوور تھا۔
وہ جے سوریا کے بعد دنیا کے دوسرے آل راونڈر ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں 6000 ہزار سے زائد رنز کے ساتھ ، تین سو سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔

ذیشان ظفر نیو نیوز کے سینئر سپورٹس پروڈیوسر ہیں