چارسدہ میں کچہری گیٹ پر دو دھماکے، 8 افراد شہید ,20 سے زائد زخمی

چارسدہ میں کچہری گیٹ پر دو دھماکے، 8 افراد شہید ,20 سے زائد زخمی

چارسدہ :علاقہ تنگی میں کچہری گیٹ پر دو دھماکے ہوئے ہیں  جس کے نتیجے میں وکیل سمیت 8 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے،پولیس نے بہادری سے خود کش حملہ آوروں کی اندر داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی،دو دہشت گرد مین گیٹ پرفائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے،سرچ آپریشن میں ایک مشکوک شخص پکڑا گیا.

ڈی جی ریسکیو اسد علی خان کے مطابق ہم نے واقعے کے بعد ایمبولینسز اور متعلقہ عملہ جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دیا تھا اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ۔

دوسری جانب کورٹ میں موجود شاہدین کا کہنا تھا کہ ایک خودکش حملہ آور سیشن کورٹ کے اندر داخل ہوا اور اس نے وکلا کے درمیان آکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا ، اس موقع پر سیشن کورٹ میں موجود وکلا نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں ۔ ضلع ناظم چارسدہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملے میں ملوث دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ۔جبکہ ڈی پی او سہیل خالد کے مطابق حملے سے قبل حملہ آوروں نے فائرنگ کی اور دستی بم بھی پھینکے۔ تینوں خود کش حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ۔

ان کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے خود کو اڑالیا جبکہ باقی دو کو سیکورٹی فورسز نے ہلاک کردیا دھماکے کے عینی گواہ منظور تنگی کا کہنا تھا کہ ایک حملہ آور نے گیٹ سے اندر داخل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور اس کے بعد فائرنگ کی گئی ۔ دو افراد موقع پر جاں بحق ہوئے اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ مرنے والوں میں ایک وکیل شامل ہے ۔

چارسدہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔ ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ ایک دہشتگرد کو مرکزی گیٹ اور دو کو کچہری کے اندر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ۔رکن صوبائی اسمبلی شوکت یوسف زئی کے مطابق مہمند ایجنسی سے آنے والے چار دہشت گردوں نے تنگی کچہری پر حملہ کیا سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ ایک دہشت گرد فرار ہوگیا جس کی تلاش جاری ہیں سیکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو مکمل طور پر سیل کردیا ہیں شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ فائرنگ اور دھماکے کے باعث ججز اور وکلا حضرات محفوظ ہیں۔واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کچہری کو گھیرے میں لے لیا ۔سیکیورٹی حکام کی جانب سے کسی بھی شخص کو جائے وقوعہ کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی جبکہ میڈیا کو بھی جائے وقوعہ سے دور کردیا گیا ۔ عدالت میں موجود وکلا اور دیگر افراد نے دیوار پھلانگ کر جانیں بچائیں۔

مصنف کے بارے میں