امریکی پروفیسر نے 10سال بوتلوں کے اندر سربند پیغامات کی تلاش میں صرف کر دئیے

امریکی پروفیسر نے 10سال بوتلوں کے اندر سربند پیغامات کی تلاش میں صرف کر دئیے

واشنگٹن: ایک امریکی پروفیسر نے ا پنی نرالی حرکت سے سب کو حیران کردیا ، کہا جاتا ہے کہ اچھا خاصا پروفیسر کسی دن ساحل کی سیر کو نکلا تو اسے بہت ساری سربند بوتلیں نظر آئیں۔ کچھ کو اٹھا کر دیکھا تو اس میں کچھ  پیغامات نظر آئے۔ جو پرزے کی شکل میں تھے۔ اس نے اسے نکال کر پڑھا تو پتہ چلا کہ کسی نے بہت ہی اہم پیغام اپنے جاننے والے کو بھیجا تھا مگر وہ منزل مقصود  تک نہیں پہنچ پایا۔

کہا جاتا ہے کہ کلینٹ بفنگٹن نے اپنی زندگی کے 10قیمتی سال ایسی بوتلوں کے اندر موجود سربند پیغامات کی تلاش میں اور انہیں اصل مخاطبین تک پہنچانے میں صرف کردیئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عجیب و غریب کام میں انکی اہلیہ کیٹ بھی انکی مدد کرتی ہیں اور ہر طرح سے انکا ساتھ دیتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق 33سالہ کلین نے اب تک ایسی 83بوتلوں میں سے پیغامات نکالے اور ان میں سے 25 ایسے افراد کی نشاندہی کی۔ حد  یہ کہ پیغام رسانی کیلئے انہیں نامہ نویسوں تک سفر بھی کرنا پڑا۔

کہا جاتا ہے کہ 2006 میں کلینٹ کے والد کو ساحل پر تعطیلات گزارنے کے دوران ایسی ہی بوتل ملی تھی جس میں کوئی خاص پیغام تھا ۔ اس وقت کلینٹ کی اپنی عمر 23سال تھی۔انہوں نے بوتل کا پیغام پڑھا جو ایڈ اور کیرل مائرز نے لکھے تھے۔ اس بوتل سے ان دونوں کی شادی کے کیک کا وہ ٹکڑا بھی موجود تھا جو شادی کے دن تقسیم کیا گیاتھا۔کلینٹ مکتوب الیہ کی تلاش میں لگ گیا اور آخر کار انہیں واشنگٹن میں ڈھونڈ نکالا۔

ڈیلی میل کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ میرا شوق دوسروں کی نظرمیں جو بھی حیثیت رکھتا ہو مگر میرے لئے طمانیت کا باعث ہے۔ وہ ایک عرصے تک انگریزی کے پروفیسر تھے مگر اب انہوں نے محض پیغامات پڑھنے کیلئے کچھ دوسری زبانیں بھی سیکھ لی ہیں اور بیحد خوش ہیں۔