امریکی صدر کی مدت کے پہلے 6 ماہ ہنگامہ خیز رہے

امریکی صدر کی مدت کے پہلے 6 ماہ ہنگامہ خیز رہے

واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کے ضابطوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے تیزی سے متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ کو سپریم کورٹ میں قدامت پسند جسٹس نیل گورسچ کی تقرری میں بھی کامیابی ہوئی۔ لیکن شروع ہی سے صدر ٹرمپ کا دور صدارت متنازع اور گاہے بگاہے تفریق پر محیط رہا جس کے نتیجے میں ان کے مخالفوں کی جانب سے مظاہرے ہوئے۔

ٹرمپ کے خلاف مظاہرے میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور پینس کو جانا ہو گا۔ جب کہ ٹرمپ کے حامی ان پر اعتماد کرتے ہیں۔تجزیہ کار کیل کونڈک کہتے ہیں کہ ٹرمپ کی عوام میں مقبولیت چالیس فیصد سے کم ہے جو کسی نئے صدر کے لیے ایک کم شرح ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح تاریخی طور پر کسی نئے صدر کے لیے ایک کمزور شرح ہے۔ روایتی طور پر جب وہ منتخب ہوتے ہیں تو یہ عمومی طور پر ہنی مون کا عرصہ ہوتا ہے۔ ٹرمپ کو درحقیقت یہ موقع نہیں مل سکا۔ٹرمپ کو امیگریشن پر ملی جلی کامیابی ہوئی، جو ایک اہم انتخابی مسئلہ تھا۔

غیر قانونی سرحدی گذر گاہیں ختم ہو گئی ہیں، لیکن بیشتر مسلم آبادیوں کے چھ ملکوں کو ہدف بنا کر عائد کی گئی عارضی سفری پابندیوں پر عدالت میں چیلنج کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن ٹرمپ کو سب سے زیادہ اس الزام نے متاثر کیا ہے کہ گذشتہ سال ان کی صدارتی مہم روس کے ساتھ مداخلت کے لیے ساز باز کی تھی۔

صدر اس الزام کو ایک مخالفانہ حربہ قرار دیتے ہوئے اس کی بار بار تردید کر چکے ہیں۔ٹرمپ کی جانب سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کی برطرفی کے نتیجے میں خصوصی مشیر رابرٹ ملر کی تقرری عمل میں آئی۔اس میں بہت کم شک وشبہ ہے کہ اپنی چھ ماہ کی صدارت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اگرچہ تبدیلی کا ان کا وعدہ بس وعدہ ہی رہا ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں