عمرانی فتنے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی: خرم دستگیر

عمرانی فتنے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی: خرم دستگیر

اسلام آباد: وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ عمرانی فتنے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی ۔ جب بھی عمرانی فتنہ سر اٹھاتا ہے پاکستان کی معیشت ڈانوا ڈول ہوئی ۔ عمرانی فتنے کی کوشش ہے پاکستان کی معیشت کو سنبھلنے نہیں دینا ۔

خرم دستگیر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ۔ آئین کے تحت اکتوبر 2023 میں عام انتخابات ہوں گے ۔ اتحادی حکومت میں تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت تھی ۔ 2018 کے انتخابات کے بعد عمرانی فتنے نے جمہوریت کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کی ۔ عوام کا ووٹ اور رائے ہمارے نزدیک انتہائی اہم اور مقدم ہے ۔ حکومت کا مقابلہ اس وقت ایک فاشسٹ جماعت سے ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 17 جولائی کو شفاف ضمنی الیکشن کرایا ، 17 جولائی کے الیکشن میں کوئی پریذائیڈنگ افسر اغوا نہیں ہوا اور نہ کہیں گولی چلی ۔ عمران خان الیکشن جیتنے کے باوجود الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ پی ٹی آئی نے اکثریت حاصل کرنے کیلئے منفی ہتھکنڈے اپنائے ۔ عمران خان کا ایجنڈا جمہوریت اور آئینی اداروں کو تباہ کرنے کا ہے ۔

خرم دستگیر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو غدارقرار دیا جارہا ہے ، انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ عمران خان کا ایکس وائے کا بیانیہ زمین بوس ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے میں 214 ارب روپے کی کمی کی ہے ۔ چین سے پہلی ادائیگی آچکی ہے ، دوسرے ممالک سے بھی ادائیگیاں آئیں گی ۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم ہونے پر حکومت نے پٹرول سستا کیا ۔ ملک میں اس وقت پٹرول کے ریکارڈ ذخائر موجود ہیں ۔ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے جلد حالات بہتر ہوں گے ۔

وزیر مملکت مصدق نے کہا کہ درآمدات کم اور برآمدات زیادہ ہیں جس سے مشکلات کا سامنا ہے ۔ وزیراعظم کی ہدایت پر درآمدی بل میں خاطرخواہ کمی لائی گئی ۔ پٹرول اور ڈیزل کی درآمدات میں کمی ہوئی ۔ دنیا بھر کے ممالک میں پٹرولیم اور توانائی بحران کا سامنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 34 دن کا پٹرول اور 66 دن کے ڈیزل کا ذخیرہ موجود ہے ۔ توانائی اور پٹرولیم مصنوعات کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ حکومت صورتحال سے مؤثر طریقے سے نمٹ رہی ہے ۔ ذخیرہ اندوزی سے بھی درآمدی بل میں اضافہ ہوتا ہے جس کی روک تھام کر رہے ہیں ۔

مصنف کے بارے میں