عزیز الرحمان نے مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کا اعتراف کر لیا

عزیز الرحمان نے مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کا اعتراف کر لیا
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور میں مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے کیس میں گرفتار ملزم عزیز الرحمان نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا جبکہ ملزم کو آج عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم عزیز الرحمان نے تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ وہ ویڈیو میری ہی ہے جو طالب علم صابر شاہ نے چھپ کر بنائی اور میں نے صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا۔ ملزم عزیز الرحمان نے کہا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا، بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا، مگر صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کر دی۔
پولیس تفتیش میں ملزم عزیز الرحمان نے انکشاف کیا کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے اور میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اس لئے ویڈیو بیان جاری کیا۔ ملزم عزیز الرحمان نے تفتیش میں انکشاف کیا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد ٹاؤن شپ، شیخوپورہ اور فیصل آباد میں شاگردوں کے پاس ٹھہرتا رہا۔ 
ملزم عزیز الرحمان نے مزید بتایا کہ میری اور بیٹوں کی فون لوکیشن ٹریس ہوئی اور جب میں میانوالی میں چھپا ہوا تھا تو پولیس نے گرفتار کر لیا، میں بھٹک گیا تھا اور اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں۔ 
واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر مفتی عزیز الرحمان کی طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہوئی تھی جس میں جمعیت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو اپنے شاگرد کے ساتھ زیادتی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 
ویڈیو سامنے آنے کے بعد طالب علم نے الزام عائد کیا کہ مفتی عزیز الرحمان کے بیٹے بلیک میل کر رہے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں، اگر انصاف نہ ملا خود کشی کر لوں گا۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد صدر پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے مقدمے کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان کو میانوالی سے، ملزم عتیق الرحمان کو کاہنہ میں واقع مدرسے سے، عزیز الرحمان کے تیسرے بیٹے لطیف الرحمان کو بیدیاں روڈ سے اور الطاف الرحمان کو لکی مروت سے گرفتار کیا تھا۔ 
خیال رہے کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور کے مقامی مدرسے کے مہتمم اسد اللہ فاروق کا کہنا تھاکہ مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے فارغ کردیا ہے، مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹے کو مدرسے سے چلے جانے کا کہہ دیا ہے اور ادارہ ان کے کسی قول و فعل کا ذمہ دار نہیں۔ 
دوسری جانب جے یو آئی لاہور کے سیکرٹری جنرل نے بھی ایک نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ویڈیو کے بعد جے یو آئی نے بھی مفتی عزیز کی رکنیت معطل کر دی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک ان کو سبکدوش کر دیا گیا ہے۔ 
مدرسے کے طالب علم سے مبینہ زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کا بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو ڈھائی تین سال پرانی ہے اور طالب علم کو میرے خلاف استعمال کیا گیا ہے، میں حلفیہ کہتا ہوں میں نے ہوش و حواس میں ایسا کوئی فعل نہیں کیا، مجھے نشہ آور چیز پلائی گئی، میں ہوش و حواس میں نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس مدرسے پہنچی اور تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ طالب علم صابر شاہ تاحال غائب ہے، اگر صابر شاہ نے مقدمہ درج نہ کرایا تو پولیس اپنی مدعیت میں کارروائی کرے گی۔