سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، صہیونی فوج کی مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ

سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، صہیونی فوج کی مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ
کیپشن: سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، صہیونی فوج کی مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ
سورس: فائل فوٹو

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صہیونی فوج نے ایک مرتبہ پھر مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ کر دی۔ جس کے باعث متعدد خواتین اور بچے زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل فوج اور حماس کے درمیان مصر کی ثالثی کے بعد جنگ بندی ہوئی تھی، گیارہ روز تک جاری رہنے والی جنگ میں 200 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔

جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ کر دی۔ صہیونی فوج نے خواتین اور بچوں پر ربڑ کی گولیاں اور شیل فائر کیے جس کے باعث متعدد خواتین اور بچے زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے باعث بھگدڑ مچ گئی اور مسجد الاقصیٰ میں فلسطینی جنگ بندی کا جشن منا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے لیے دباؤ کے بعد اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں  ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام سیکیورٹی حکام کی جانب سے مصر کے غیر مشروط باہمی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔ دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد نے بھی اپنے بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی۔

حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے مذکورہ اعلان کے بعد سڑکوں پر جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتح کی خوشی ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے چنانچہ جمعے کے روز غزہ میں عید کی ملتوی تقریبات ہوئیں۔

سفارتی ذرائع کے مطابق مصر کے دو وفد تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں بھیجے جائیں گے جو جنگ بندی پر عملدرآمد اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھنے کے اس عمل کی نگرانی کریں گے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لیے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 1900 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔