ورلڈ کپ کیلئے بھارت جانے کا فیصلہ شاہد آفریدی نے نہیں حکومت نے کرنا ہے: نجم سیٹھی 

ورلڈ کپ کیلئے بھارت جانے کا فیصلہ شاہد آفریدی نے نہیں حکومت نے کرنا ہے: نجم سیٹھی 
سورس: file

لندن : چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ  ورلڈ کپ کے لیے انڈیا جانے کا فیصلہ شاہد آفریدی کا نہیں اور نہ ہی یہ جے شاہ یا میرا ہے۔ یہ فیصلہ اُس جانب انڈین حکومت کا ہے اور اِدھر پاکستانی حکومت کا ہے۔

بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ  سکیورٹی کے خدشات ہی وہ واحد وجہ ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ’اگر پاکستانی حکومت نے کہا کہ آپ جائیں ورلڈ کپ کھیلنے تو ہم ضرور جائیں گے۔

 نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ اگر بھارت ہائبرڈ ماڈل پر راضی ہوجاتا ہے تو اسے اس صورت میں پاکستان کا دورہ نہیں کرنا پڑے گا اور بطور میزبان پاکستان بھی ایشیا کپ کے چند میچز کی میزبانی کرنے کا اہل ہوجائے گا۔

 نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ’دس روز قبل میری بی سی سی آئی کے سربراہ جے شاہ کی درخواست پرایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے نائب صدر پنکج کِھمجی سے ملاقات ہوئی ہے۔ پنکج کھمجی کے ساتھ تفصیل سے ہائبرڈ ماڈل کی تفصیلات شیئر کی گئی تھیں جو انھیں پسند بھی آئیں۔ پنکج کھمجی کی طرف سے مثبت ردعمل آیا ہے اور انھوں نے کہا کہ وہ جے شاہ کے ساتھ جا کر اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ وہ 15 مئی کو رابطہ کریں گے۔ میں ابھی انتظار کر رہا ہوں کہ انھوں نے کیا فیصلہ کیا ہے۔ ہائبرڈ ماڈل گذشتہ ماہ ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ میں پیش کیا گیا تھا اور ایشیائی ممالک کو اصولی طور پر اس پر اعتراض نہیں تھا بلکہ انھیں اعتراضات اس بات پر تھے کہ یہ کیسے ممکن ہو پائے گا؟ آنا جانا کتنا زیادہ ہوگا؟ پروڈکشن یونٹس کتنے استعمال ہوں گے؟

جب پی سی بی چیئرمین سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ اعتراضات دور کردیے گئے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ کے بعد ایک جامع پلان تمام رکن ممالک کو دیا گیا تاکہ یہ اعتراضات دور کیے جاسکیں۔

ایشیا کپ کے لیے ممکنہ نیوٹرل وینیوز کے ناموں میں سری لنکا، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش اور یہاں تک کہ لندن کا بھی نام میڈیا رپورٹس کی زینت بنا ہوا ہے۔ اس حوالے سے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ’مجھے احساس ہے کہ سری لنکا کی جانب سے اے سی سی پردباؤ ہے کہ نیوٹرل جگہ کے لیے سری لنکا کا انتخاب کیا جائے۔

متحدہ عرب امارات کے حوالے سے نجم سیٹھی کے مطابق سری لنکا کو اعتراضات تھے کہ ستمبرمیں وہاں بہت گرمی ہو گی اور کھلاڑیوں کے لیے ایک روزہ میچز کھیلنا کافی مشکل ہوگا۔

نجم سیٹھی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اسی موسم میں یہاں پہلے بھی ایشیا کپ اور آئی پی ایل منعقد کروائے جا چکے ہیں اور یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

پی سی بی چیئرمین کے مطابق کون سے ملک میں میچز کا انعقاد کرایا جاتا ہے؟ اس فیصلے میں سب سے اہم ’گیٹ منی‘(میچ کی ٹکٹوں کی فروخت سے آنے والی رقم ) ہے اور یہ رقم ہمیشہ میزبان ملک کو ملتی ہیں جو اس مرتبہ پاکستان ہے۔

سری لنکا میں اگر میچیز کھیلے جاتے ہیں تو گیٹ منی کافی کم ہو گی۔ ان کا ماننا ہے کہ دبئی اور لندن سے ’گیٹ منی‘ کافی بڑی تعداد میں اکٹھی ہو سکتی ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ میچیز سری لنکا میں ہی ہونے ہیں اور ہمیں وہ اس کا معاوضہ دے دیتے ہیں تو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے۔

مصنف کے بارے میں