ماہرین نے شارک کے حملے سے بچانے والا کڑاتیار کر لیا

یہ کڑا مقناطیسی لہریں خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

ماہرین نے شارک کے حملے سے بچانے والا کڑاتیار کر لیا

لندن :  ماہرین نے اب ایسا کڑا ایجاد کرلیا ہے جو اس خطرناک شارک کو ڈائیورز سے دور رکھے گا۔ یہ کڑا مقناطیسی لہریں خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس سے نکلنے والی لہریں تیز روشنی کی صورت میں شارک کی آنکھوں پر پڑتی ہے جس سے وہ گھبرا کر دور ہوجاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق شارک کے زیادہ تر حملے گہرے سمندر میں ہوتے ہیں جہاں نسبتاً اندھیرا ہوتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ حملے کیلئے شارک انسانوں کو دیکھتے ہوئے حملہ کرنے کے بجائے ان کے جسم سے خارج ہونے والی لہروں کو محسوس کر کے اور ان کے ذریعہ سمت کا تعین کر کے حملہ کرسکتی ہے۔

ایسی صورت میں اندھیرے میں شارک کی آنکھوں میں تیز روشنی پڑنے سے اس کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں اور یہ طریقہ اس سے بچنے کے لیے نہایت کارگر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر شارک صرف چیک کرنے کیلئے بھی اپنے قریب موجود شے کو کاٹ سکتی ہے کہ یہ کیا شے ہے۔ اگر اس چیز سے اسے کوئی خطرہ محسوس نہ ہو تو وہ اسے ویسے ہی چھوڑ کر واپس چلی جاتی ہے بصورت دیگر جارحانہ حملہ کردیتی ہے۔ اس کڑے کو تجرباتی مرحلے میں مختلف اجسام میں نصب کر کے سمندر میں چھوڑا گیا جہاں اس نے 10 مختلف اقسام کی شارک سے حفاظت فراہم کی۔ ان میں بل شارک بھی شامل تھی جو خطرناک ترین شارک سمجھی جاتی ہے۔ اس ایجاد پر سمندری حیات کے تحفظ پر کام کرنے والے افراد نے تحفظات کا اظہار تو کیا ہے تاہم اس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ بیک وقت انسانوں کی حفاظت اور شارک کے بچاؤ کے دو مختلف اقدامات پر عمل نہیں کیا جاسکتا۔