ٹرمپ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم کو جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ سمجھتے رہے

ٹرمپ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم کو جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ سمجھتے رہے

ویلینگٹن:نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ ان کو پچھتاوا ہے کہ انھوں نے کیوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا قصہ اپنے دوستوں کو سنایا۔آرڈرن کی ملاقات ٹرمپ کے ساتھ ویتنام میں ایپک اجلاس میں ہوئی تھی۔گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آرڈرن نے کہا کہ ملاقات میں امریکی صدر کافی دیر تک ان کو کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن روڈو کی اہلیہ سمجھتے رہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے ایک دوست ٹام سینسبری نے مقامی ریڈیو کو بتایا 'مجھہ نہیں معلوم کہ مجھے یہ کہنا چاہیے یا نہیں لیکن آرڈرن نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کافی دیر تک ان کو جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ سجھتے رہے۔

اس انٹرویو کے بعد نیوزی لینڈ میں کافی شور مچا کہ صدر ٹرمپ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو نہیں جانتے تھے۔تاہم آرڈرن نے نیوزی لینڈ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اس کی تردید کی۔ کسی کو ایسا لگا کہ ایسا ہے لیکن میری صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقاتوں میں مجھے ایسا نہیں لگا کہ وہ میری شناحت کے حوالے سے کنفیوز ہیں۔

'تاہم آرڈرن نے یہ نہیں بتایا کہ اس اجلاس میں کس کو ایسا لگا۔ انھوں نے تصدیق کی کہ انھوں نے اس قصے کا ذکر اپنے دوستوں کے ساتھ کیا تھا۔ٹی وی چینل کی جانب سے دبا کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے اپنے دوستوں کو پورا قصہ سنایا ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں انھوں نے یہ بات واضح کی تھی کہ یہ کسی اور کا مشاہدہ تھا۔آرڈرن نے اکتوبر میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے۔عوام نے اس وقت تشویش کا اظہار کیا جب آرڈرن نے ایک ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسے انھوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر اپنی اپنی جیت کا مذاق اڑایا۔