پیپلز پارٹی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا

پیپلز پارٹی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 203 میں ترمیم کا بل پیش کر دیا ۔ جس کے تحت نااہل شخص کسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔
تفصیلات کے مطابق ترمیمی بل پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایک شخص جب تک پارٹی کا سربراہ نہیں ہوسکتا جب تک وہ خود ممبر اسمبلی بننے کا اہل نہ ہو، نا اہل شخص باہربیٹھ کر سربراہ کے طور پر پالیسی ڈکٹیٹ کرے تو مناسب نہیں۔نوید قمر نے کہا کہ انتخابات ایکٹ بل میں مزید ترامیم بھی ہوئی ہیں، جب ایک شخص کو فائدہ دینے کے لیے لاتے ہیں تو پورے ملک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے، کوئی شخص پارٹی سربراہ بننے کا اہل کیسے ہے جب تک رکن بننے کا اہل نہ ہو؟
انہوں نے مزید کہا کہ آج جو حاضری نظر آرہی ہے کاش یہ حاضری گزشتہ ساڑھے چار میں ہوتی تو آج یہ قانون سازی کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس ایوان کی عزت کرانا سب سے پہلے قائد ایوان کا کام ہوتا ہے، ایوان کی موجودگی ہی ایوان کا وقار بلند کرتی ہے، یہ ایوان صرف ہاتھ کھڑا کرنے کے لیے نہیں ہوتا۔پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر یہ بل پاس نہیں ہوتا تو ابھی ایک مرحلہ اور بھی ہے، بل مشترکہ اجلاس میں بھی جاسکتا ہے، پھر وہی نمبر گیم نظر آئے گا جو آج نظر آیا۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں دوسری بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے وزیر ریلوے کو بالواسطہ طور پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بل سینیٹ سے آیا ہے اور اسے اپوزیشن نے پیش کیا ہے لیکن وزیر موصوف ماحول خراب کررہے ہیں۔ قانون میں شرط تھی کہ نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا، آئین میں نااہل قرار دیئے گئے شخص پر یہ قدغن لگانے کے پس پردہ منطق تھی لیکن آپ پر طاقت کا گھمنڈ غالب ہے اور آپ سوچنا نہیں چاہتے۔