سندھ ہائیکورٹ نے پروین رحمان قتل کے مجرم باعزت بری کردیے

سندھ ہائیکورٹ نے پروین رحمان قتل کے مجرم باعزت بری کردیے
سورس: File

کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے اورنگی پراجیکٹ ڈائریکٹراورنگی پائلٹ پروین رحمان قتل کیس میں مجرموں کی اپیل سندھ ہائیکورٹ نے منظور کرتے ہوئے ان کی سزائیں کالعدم قرار دے دی۔ پراسیکیوشن عدالت میں مجرموں کےخلاف ثبوت پیش کرنےمیں ناکام رہی۔

نیونیوز کے مطابق اورنگی  پراجیکٹ ڈائریکٹر   پروین رحمن کو 13 مارچ 2013 میں آفس سےگھرجاتےہوئےمنگھوپیرروڈ، پختون مارکیٹ میں فائرنگ کرکے قتل گیا تھا۔قتل کےالزام میں پولیس نےملزم رحیم سواتی، امجد حسین، ایازسواتی اور احمد حسین کوگرفتارکیا۔  پروین رحمن کے قتل کیس کا آٹھ سال بعد انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نےفیصلہ سنایا ۔ 

فیصلے میں 3 مجرموں کوستاون سال  چھ ماہ قید جبکہ مجرم رحیم سواتی کو50 سال اوراس کےبیٹےعمران سواتی کو7 سال 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔مجرموں نےسزاؤں کوسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جسےڈویژن بنچ نےکالعدم قراردےدیا۔

سندھ ہائیکورٹ نےحکم دیا کہ ملزمان اگرکسی اورمقدمہ میں نامزد نہیں توانھیں رہاکردیا جائے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نےانسداددہشت گردی عدالت سےفیصلہ میں تاخیرپر خود نوٹس بھی لیا تھا۔ 

بینچ کوبتایا گیا کہ تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں مجرم امجد حسین آفریدی نے  بتایا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار  پروین رحمان سے  جِم کھولنے کیلئے زمین مانگ رہے تھے اور انکار  پر کالعدم تنظیم کو  پیسے دے کر انہیں قتل کروا دیا گیا۔

قتل کیلئے رحیم سواتی نے کالعدم  تنظیم  کے موسٰی اور محفوظ اللہ عرف بھالو نامی دو علاقائی عہدیداروں سے رابطہ کیا جو 40 لاکھ روپے کے عوض پروین رحمان کو قتل کرنے  پر تیار ہوگئے۔ 

امجد حسین اور دیگر ملزمان نے دوماہ تک پروین رحمان کی ریکی کی اور13 مارچ 2013 کو پروین رحمان کی جان لے لی۔ پولیس نے 18 مارچ 2015 کو مانسہرہ سے قتل میں ملوث مرکزی ملزم احمد خان عرف پپو کشمیری کو گرفتار کیا تھاجبکہ منگھوپیر سےرحیم سواتی کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ 

مصنف کے بارے میں