بھارت کے ساتھ بات چیت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونی چاہیے، سردار مسعود خان

بھارت کے ساتھ بات چیت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونی چاہیے، سردار مسعود خان

مظفر آباد: آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں سہ فریقی بات چیت کے لئے اپنے مطالبہ کا اعادہ کیا ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اصولی طورپربھارت کے ساتھ بات چیت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونی چاہیے اورپاکستان اوربھارت کے ساتھ مذاکرات کی میزپرکشمیریوں کی موجودگی لازمی ہونی چاہیے۔

مسعود خان نے کہاکہ بھارت نے کشمیرپراپناغیرقانونی قبضہ مضبوط بنانے اوراقوام متحدہ اور کشمیریوں کوبات چیت کے عمل سے باہررکھنے کے لئے دوطرفہ مذاکرات کوہمیشہ ایک ڈھال کے طورپراستعمال کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیرپر سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمداوراس مسئلے پرپیشرفت کیلئے بات چیت کے عمل میں اقوام متحدہ کی نگرانی ضروری ہے۔ آزادجموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جو جرات اور استقامت سے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

کچھ دنوں قبل راولاکوٹ کے گاؤں بیری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم پورے کشمیر کا پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور اس کا فیصلہ جموں و کشمیر کے عوام مل کر کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کشمیر کے حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرے گی جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہو یا ریاست کے عوام کے موقف کو کمزور کرتا ہو۔

سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف کشمیریوں بلکہ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہیں۔ ہندو توا کے پیروکار صرف بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں کاخاتمہ نہیں چاہتے بلکہ اپنی سرحدوں کو کوہالہ، آزاد پتن اور واکہن تک توسیع دینے کیلئے بھی سازشیں کر رہے ہیں۔

آزاد جموں وکشمیر کے صدر نے کہا کہ بھارت نے دس لاکھ فوجی دہشتگردی سے لڑنے کیلئے نہیں بلکہ اسی لاکھ کشمیریوں کے قتل عام کیلئے تعینات کئے ہیں۔ انہوں نے علمائے کرام اور روحانی پیشوائوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان خطرات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے مساجد ، امام بارگاہوں ، مدارس اور مزارات کے فورمز کو استعمال کریں۔ انہوں نے علمائے کرام سے کہا کہ وہ لوگوں کو بتائیں کہ بھارت کے فسطائی حکمرانوں نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت مکمل طور پر تبدیل کردی ہے اور اب ان کی نظریں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر ہیں۔