مریم نواز کے کمرے پر دھاوا، (ن) لیگ نے بھی آرمی چیف سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

مریم نواز کے کمرے پر دھاوا، (ن) لیگ نے بھی آرمی چیف سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا
کیپشن: مریم نواز محفوظ نہیں تو پاکستان کی بیٹیاں اور عورتیں کیسے محفوظ ہو سکتی ہیں، مریم اورنگزیب۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بعد مسلم لیگ (ن) نے بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مریم نواز اور ان کے شوہر کے کمرے پر دھاوا بولنے کے واقعے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

ترجمان مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کیساتھ پیش آنے والا واقعہ قابل مذمت ہے۔ آرمی چیف سے درخواست کرتی ہوں کہ اس انکوائری میں مریم نواز کے کمرے پر حملے کی بھی تحقیقات ہونا چاہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز محفوظ نہیں تو پاکستان کی بیٹیاں اور عورتیں کیسے محفوظ ہو سکتی ہیں۔ لیگی رہنما کیساتھ پیش آنے والے واقعے پر ان سے معافی مانگی جائے۔

دوسری جانب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو کمرے سے دروازہ توڑ کر گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ آئین پاکستان ہر شخص کو چادر اور چار دیواری کے تحفظ کا حق دیتا ہے۔

پیپلز پارٹی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری پر مریم نواز سے معذرت کر لی ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ کراچی واقعے سے پی ڈی ایم کے بیانیے کو تقویت ملی ہے اور بتایا جائے کہ اس واقعے کے دوران وزیراعظم کہاں تھے۔ 

پیپلز پارٹی رہنما پلوشہ خان نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے کراچی واقعے پر مکمل خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ کراچی واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی اپنا ردعمل دیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹیلی فون کیا تھا ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلاول بھٹو زرداری سے کراچی واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف کی جانب سے کراچی واقعے کا فوری نوٹس لینے پر ستائش کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو نے کراچی واقعے پر فوری شفاف انکوائری کی ہدایات دینے پر آرمی چیف کے اقدام کو سراہا۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے اور گرفتاری کیلئے پولیس حکام پر دباؤ کے معاملے پر آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے احتجاجاً چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 

اس صورتحال پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پریس کانفرنس کی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے محکمانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ 

پریس کانفرنس کے بعد آرمی چیف نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کور کمانڈر کراچی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔