ہمیں بلیک میل کر کے چیئرمین نیب کو ایکسٹینشن نہیں دی جا سکتی، مریم اورنگزیب

ہمیں بلیک میل کر کے چیئرمین نیب کو ایکسٹینشن نہیں دی جا سکتی، مریم اورنگزیب
کیپشن: ہمیں بلیک میل کر کے چیئرمین نیب کو ایکسٹینشن نہیں دی جا سکتی، مریم اورنگزیب
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا اپوزیشن کیخلاف بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری ہے اور ہمیں بلیک میل کر کے چیئرمین نیب کو ایکسٹینشن نہیں دی جا سکتی۔ 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا نیب نیازی گٹھ جوڑ کی پریس ریلیز جاری ہوئی ہے اور پریس ریلیز عمران خان کے حکم پر جاری کی گئی اور اس کا مقصد چیئرمین نیب کی ایکسٹینشن کی درخواست ہے جبکہ ہمیں بلیک میل کر کے چیئرمین نیب کو ایکسٹینشن نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا آٹے کی 450 ارب کی چوری پر پریس ریلیز کیوں نہیں جاری ہوتی اور بنی گالہ کے غیر قانونی محل کو قانونی کرایا گیا اس پر پریس ریلیز نہیں آتی جبکہ ایل این جی کی 400 ارب روپے کی چوری نیب کو نظر نہیں آتی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ 538 ارب روپے کی ریکوری کی تفصیلات کو پبلک کیا جائے اور اپوزیشن کیخلاف بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری ہے اس کو بھی بند کیا جائے کیونکہ 3 سال میں دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے ۔ نواز شریف نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا، موٹرویز بنائیں۔ 

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایون فیلڈ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی رقم کی وصولی کیلئے کارروائی شروع کردی۔

ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں نواز شریف سے 8 ملین پاونڈ کی برآمدگی کیلئے کارروائی کا آغاز کردیا۔  نیب نے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کیلئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز (ڈی سیز) کو سابق وزیر اعظم کی جائیدادیں فروخت کرنے کیلئے مراسلےارسال کر دیے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ احتساب عدالت اسلام آباد نے نواز شریف کو 2018 میں 10 سال قید اور 8 ملین پاونڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ سزا کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کی لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپیل مسترد کی جبکہ سپریم کورٹ میں اپیل نہ کرنے کی وجہ سے نواز شریف کو دی گئی سزا حتمی تصور ہوگی۔

نیب کے مطابق نواز شریف نے جرمانے کی رقم تاحال جمع نہیں کرائی، اس لئے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے جائیدادیں فروخت کی جائیں اور جرمانے کی رقم وصول کی جائے۔