سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب،ممبر بورڈ پی آئی سی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب،ممبر بورڈ پی آئی سی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور:سپریم کورٹ نے اوورسیزپاکستانیزکمشنرپنجاب،ممبربورڈپی آئی سی افضال بھٹی کانام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہورسلیم شہزادکومعاملے کی انکوائری کیلئے طلب کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیوں کیخلاف ازخود نوٹس ،وی آئی پی شخصیات کو اضافی سکیورٹی دینے کے خلاف از خود نوٹس ،پیدائشی طور پر کولیسٹرول کی بیماری میں مبتلا بچوں کے علاج نہ ہونے پر ازخو نوٹس کیسز کی سماعت کی۔

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیوں کیخلاف ازخود نوٹس
عدالتی حکم پر خواجہ حسان، پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک سمیت دیگر پیش ہوئے ۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سلمان جو کچھ محکمہ صحت میں ہو رہا ہے اسکو نوٹ کرتے جائیں، یہی آپکے خلاف چارج شیٹ بنے گی،خواجہ صاحب آپ ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہو گیا،دل کرتا ہے وزیراعلی کو بلا کر ساری کارروائی دکھاﺅں جبکہ عدالت نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کو معاملے کی انکوائری کرنے کیلئے طلب کرلیا ہے۔

پیدائشی طور پر کیسٹرول کی بیماری میں مبتلا بچوں کے علاج نہ ہونے پر ازخو نوٹس
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مرض کا علاج نہیں تو مریض کو مرنے کیلئے نہیں چھوڑا جا سکتا،بتایا جائے پاکستان کے کسی ہسپتال میں یہ مشین کیوں نہیں آئی،اگر حکومت کے پاس رقم نہیں تو عدالت مخیر حضرات سے شام تک پیسے اکٹھے کر کے مشین منگوا لیتی ہے جس پر خواجہ سلمان رفیق نے یقین دہانی کروائی کہ حکومتی پیسے سے مشین بھی منگوا لی جائے اور اسے چلانے کیلئے درکار تمام سہولیات بھی فراہم کر دی جائیں گی جبکہ چیف جسٹس نے 10 روز میں علاج کیلئے پاکستان میں مشین منگوانے کا حکم دے دیا۔

اوورسیز پاکستانیز کمشنر کیس
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمار کس دیئے کہ باہر سے دہری شہریت کے حامل شخص کو کیسے اوورسیز کمشنر اور پی آئی سی میں لگا دیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار اوورسیز کمشنر سے استفسار کیا کہ تمہاری کتنی تنخواہ ہے تو افضال بھٹی نے جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے ۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کا چیف سیکرٹری 1 لاکھ 80 ہزار لے رہا ہے، تمہیں سرخاب کے پر لگے ہیں؟باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، نظر انداز نہیں کر سکتے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی مداخلت پر سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ قاضی اتنا کمزور نہیں، معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آ جائے گا ،جو بھی ذمہ دار ہو گا چھوٹے گا نہیں،معاملے کی تہہ تک جائیں گے اس لئے معاملہ نیب کو بھجوایا جارہا ہے۔

وی آئی پی شخصیات کی اضافی سکیورٹی
وی آئی پی شخصیات کو اضافی سکیورٹی دینے کیخلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 4610 جو واپس بلائے گئے ہیں ان اہلکاروں کا ماہانہ خرچہ 11 کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار ہے،یہی رقم سالانہ ایک ارب 38 کروڑ بنتی ہے،یہی پیسہ صحت و تعلیم پر لگایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی جبکہ ابھی ان اخراجات میں گاڑیوں اور پٹرول کے اخراجات شامل نہیں ہیں۔
عدالت نے 28 اپریل کو تمام متعلقہ حکام کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔