اصغر خان کیس بند کرنے کی ایف آئی اے کی استدعا پھر مسترد

اصغر خان کیس بند کرنے کی ایف آئی اے کی استدعا پھر مسترد
کیپشن: ایف آئی اے نے جواب میں استدعا کی کہ ناکافی ثبوت کی بنیاد پر کیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایا جائے۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ سپریم کورٹ آفیشل ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایک بار پھر وفاقی تحقیقاتی ادارے کی اصغر خان کیس بند کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے اصغر خان کیس سے متعلق جواب میں جمع کرایا گیا جس میں کیس کو ایک بار پھر بند کرنے کی استدعا کی گئی۔

ایف آئی اے نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ بے نامی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات سمیت دیگر اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔ کیس میں مرکزی گواہ حامد سعید اور ایڈووکیٹ یوسف میمن سے پوچھ گچھ کی گئی اورکیس کے آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کیلئے خاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے۔

ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کر دی

ایف آئی اے نے جواب میں استدعا کی کہ ناکافی ثبوت کی بنیاد پر کیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایا جائے۔ لہٰذا مناسب ثبوت نہ ملنے کے باعث کیس کو کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت میں ایف آئی اے کے جواب کا جائزہ لیا اور ایف آئی اے کی استدعا ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس عظمت سعید نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ حامد سعید نے بیان حلفی میں بتایا کہ کس کو پیسے دیے۔ اس پر وکیل نے بتایا کہ حامد سعید نے کہا کہ پیسے دیے لیکن کیسے ابھی یہ طے نہیں کر سکے۔ ملزم پر قتل کا الزام ہوتا ہے ملزم انکار کردے تو کیا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔ کیا حامد سعید سے پوچھا کہ پیسے کس کے ذریعے دیے گئے۔ ایف آئی اے کے وکیل نے معزز جج کے استفسار پر جواب دیا کہ ابھی یہ سوال نہیں پوچھا گیا۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی دلیل نہیں کہ ملزم نے پیسے لینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہر مجرم سے جب پولیس پوچھتی ہے تو وہ انکار ہی کرتا ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹ کو نامکمل قرار دیا اور 4 ہفتوں میں مکمل بیانات سمیت رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔