امریکی فوج کا انخلا بڑی حکمت عملی نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے، ٹونی بلیئر

امریکی فوج کا انخلا بڑی حکمت عملی نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے، ٹونی بلیئر
کیپشن: امریکی فوج کا انخلا بڑی حکمت عملی نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے، ٹونی بلیئر
سورس: فائل فوٹو

لندن: ٹونی بلیئر نے افغانستان سے انخلا کو احمقانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا بڑی حکمت عملی نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ امریکا کے افغانستان سے انخلا کے اقدام نے دنیا بھر میں شدت پسند جنگجوؤں کو خوش کر دیا ہے۔ امریکی انخلا سے طالبان کو افغانستان پر قبضے کا موقع ملا۔

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے ان خیالات کا اظہار اپنے انسٹیٹیوٹ کی ویب سائٹ کے لیے لکھے گئے ایک آرٹیکل میں کیا۔ ٹونی بلیئر 1997 سے 2007 تک برطانیہ کے وزیراعظم رہے اور نائن الیون کے بعد افغانستان میں اپنی فوجیں بھی بھیجی تھیں۔

ٹونی بلیئر نے شکوہ کیا کہ امریکی نے حلیف ہونے کے باجود طالبان سے معاہدے اور پھر انخلا کے عمل سے برطانیہ کو اندھیرے میں رکھا اور اس طرح کے اقدام سے عالمی اتحاد کو نقصان پہنچے گا اور تمام ممالک کے دو گروپس میں تقسیم ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

سابق برطانوی وزیراعظم نے مزید لکھا کہ امریکا کے انخلا کے بعد سے گزشتہ دو دہائیوں میں معیار زندگی میں بہتری اور لڑکیوں کی تعلیم سمیت افغانستان میں جو بھی کامیابیاں حاصل کی گئی تھیں ان کے استحکام کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

ٹونی بلیئر نے صدر جوبائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ امریکی حکمراں جنگوں کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے پُرفریب سیاسی نعرے کی پیروی کررہے ہیں۔ انخلا کے افراتفری سے بھرپور اقدام سے افغانستان کے شہریوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا۔