2017 تیسرا گرم ترین سال ثابت ہونے کا امکان

2017 تیسرا گرم ترین سال ثابت ہونے کا امکان

لندن: 2016 دنیا کی معلوم تاریخ کا گرم ترین سال قرار پانے کے قریب ہے مگر 2017 بھی اس حوالے سے کچھ زیادہ پیچھے نہیں رہے گا۔یہ انتباہ برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

برطانوی محکمہ موسمیات کے پروفیسر ایڈم سکافی کے مطابق 2016 گرم ترین سال رہا جس کی وجہ گلوبل وارمنگ اور بحر اوقیانوس میں ایل نینو کی لہر تھی مگر 2017 اس حوالے سے کچھ کم ثابت نہیں ہوگا اور انسانی تاریخ کا تیسرا گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا ' اگلا سال 2016 کی طرح ریکارڈ شکن تو نہیں ہوگا مگر پھر بھی یہ بہت گرم سال ثابت ہوسکتا ہے'۔

انہوں نے کمپیوٹر ڈیٹا سے تیر کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2017 میں درجہ حرارت میں کچھ کمی سے کسی کو یہ خیال نہیں ہونا چاہئے کہ انسانوں کی وجہ سے آنے والی موسمیاتی تبدیلیاں بہتر ہورہی ہیں بلکہ اس کی وجہ ایل نینو کی لہر ختم ہونا ہوگا۔برطانوی محکمہ موسمیات کی پیشگوئی ہے کہ 19 ویں صدی کے وسط سے مرتب والے ریکارڈز کے مطابق 2015 اور 2016 کے بعد 2017 تیسرا گرم ترین سال ثابت ہوگا۔

یو ایس نیشنل اسنو اور آئس ڈیٹا سینٹر کے دسمبر کے وسط کے ڈیٹا سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ موسم میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ درجہ حرارت میں اضافے کی علامت آرکٹک اوشین اور انٹار کٹیکا کے گرد سمندری برف کی سطح میں کمی ہے۔اگلے سال اوسط عالمی درجہ حرارت 0.75 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا جو کہ 1960 سے 1990 کے مقابلے میں زیادہ ہوگا۔

2016 میں اوسط درجہ حرارت 0.86 سینٹی گریڈ رہا اور یہ پیشگوئی برطانوی محکمے کی جانب سے گزشتہ سال ہی کردی گئی تھی جو درست ثابت ہوئی۔اس وقت ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے غیر متوقع ایونٹس سامنے آسکتے ہیں جن کے بارے میں قبل از وقت پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔

مصنف کے بارے میں