انتخابی اصلاحات ایکٹ کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج

انتخابی اصلاحات ایکٹ کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج

لاہور: انتخابی اصلاحات ایکٹ کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ایکٹ کے ذریعے سیاستدانوں نے الیکشن کمیشن کی خود مختاری مکمل ختم کر دی ہے۔

کرپشن کی سزا پر نا اہلی کی مدت 5 برس کرنا آئینی خلاف ورزی ہے اور نا اہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانا آئینی روح کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی انتخابی اصلاحات ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیکر کالعدم کیا جائے۔

یاد رہے کہ پاناما کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نااہل ہونے والے نواز شریف کو دوبارہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب کرنے کے سلسلے میں ایک رکاوٹ کا سامنا تھا جس کے لیے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ جس کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی کا صدر منتخب ہو سکتا ہے۔

حکومت نے انتخابی اصلاحات کا بل پارلیمنٹ سے کثرت رائے سے منظور کرایا تھا جس میں ترمیم کے بعد پاناما کیس میں نااہل ہونے والے میاں نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ (ن) کے پارٹی صدر منتخب ہو گئے تھے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں