ہم نے کسی ڈیل یا کسی نئی حکومت کا حصہ نہیں بننا، الیکشن کی طرف جانا ہو گا، عباسی

 ہم نے کسی ڈیل یا کسی نئی حکومت کا حصہ نہیں بننا، الیکشن کی طرف جانا ہو گا، عباسی
کیپشن: ہم نے کسی ڈیل یا کسی نئی حکومت کا حصہ نہیں بننا، الیکشن کی طرف جانا ہو گا، عباسی
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد:  سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے کسی ڈیل یا کسی نئی حکومت کا حصہ نہیں بننا، حکومت کوہٹا کرناکام نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کوہٹا کر ناکام نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتے اور نواز شریف کو جانتا ہوں وہ بھی یہ سوچتے ہیں ناکام نظام کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور ایک ہی حل شفاف الیکشن ہے۔ ہم کوئی ڈیل اور مفاد حاصل نہیں کرنا چاہتے جبکہ جماعت کے اندر سوچ یہی ہے کسی حکومت کا حصہ نہیں بننا فوری الیکشن کی طرف جانا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لندن میں نواز شریف سے سرکاری شخصیات کی ملاقاتوں کا علم نہیں نہ ایسی کوئی ملاقات ہوئی جبکہ لیگی رہنما ایازصادق، عطا اللہ تارڑ، راجہ فاروق حیدرکی لیگی قائد سے ملاقات ہوئی ہے۔ پارٹی میں مشاورت کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور ہم نے کسی ڈیل یا کسی نئی حکومت کا حصہ نہیں بننا بلکہ ملک کا حل نئے الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نیا مینڈیٹ ہی مسائل کا حل ہے، یہ نظام عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آیا، واحد طریقہ اس حکومت کوعدم اعتماد سے ہٹایا جائے، نئے الیکشن سے نئی حکومت سے امید آئے گی، حکومت عوام کا اعتماد کھوچکی ہے۔ ہم مسائل کو حل کرنا جانتے ہیں، 2013 میں جب اقتدارسنبھالا تو ملکی حالات بہت زیادہ خراب تھے، 2013میں روزانہ دھماکے، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا، پی ٹی آئی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی وزیراعظم سے لیکروزرا تک سچ نہیں بولتے، عوام سمجھتے ہیں ملکی مسائل کو(ن)لیگ ہی حل کرسکتی ہے۔ تمام صوبوں کی عوام (ن)لیگ کی طرف دیکھ رہی ہے، مجھے امید ہے(ن)لیگ کی بلوچستان،سندھ کی سیٹوں میں اضافہ ہوگا، مسلم لیگ کا ریکارڈ ہے حکومت میں کسی صوبے کو نظر انداز نہیں کرتی، مسلم لیگ(ن)وفاق کی علامت ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بطوراپوزیشن بھی مسائل کی نشاندہی اورحل بھی دیا ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں ہم بھی گئے تھے، پی ٹی آئی حکومت نے غلط طریقے سے عالمی مالیاتی ادارے کو ڈیل کیا، ہرمسئلے کا حل گروتھ میں ہے، گروتھ میں جائیں گے تو مسائل ہونگے، اگر ہماری گروتھ جاری رہتی تو مسائل حل ہو جاتے، پاکستان نے امیرہونا تھا لیکن غریب ہوا ہے، ادھر،ادھرکی باتوں سے نہیں محنت سے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔