کل عدم اعتماد کی تحریک نہیں ہو گی، ہم ہر صورت اسمبلیاں تحلیل کر رہے ہیں: سپیکر پنجاب اسمبلی

کل عدم اعتماد کی تحریک نہیں ہو گی، ہم ہر صورت اسمبلیاں تحلیل کر رہے ہیں: سپیکر پنجاب اسمبلی

لاہور: سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ کل عدم اعتماد کی تحریک نہیں ہو گی، ہمیں مضبوط پاکستان چاہئے جو انتخابات سے حاصل ہو گا جبکہ وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے سیاسی بحران میں اضافہ ہو گا، ہم ہر صورت اسمبلیاں تحلیل کررہے ہیں۔ 
تفصیلات کے مطابق نیو نیوز کے پروگرام ”سیدھی بات“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سبطین خان کا کہنا تھا کہ آپ نے ٹھیک نہیں سمجھا کہ ہم اسمبلی تحلیل کرنا چاہتے تھے، اسمبلی ابھی نہیں ٹوٹی سب اپنے عہدوں پر کام کررہے ہیں، ہمیں مضبوط پاکستان چاہئے جو الیکشن سے حاصل ہو گا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ میں اگر رولز کے تحت چل رہا ہوں تو کوئی غلط نہیں کر رہا اور آئین بھی یہی کہتا ہے، اس کو ڈبل گیم نہیں مانوں گا، پہلے تحریک عدم اعتماد آئی، 27اکتوبر کو ہم نے فریش سیشن بلایا جبکہ جو اجلاس گورنر بلائیں گے اسے گورنر ہی چلائیں گے، پرویز الٰہی کے استعفے والی بات مجھ تک نہیں پہنچی، ہم ہر صورت اسمبلیاں تحلیل کررہے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ کل عدم اعتماد کی تحریک نہیں ہو گی اور میرا خیال ہے یکم جنوری کو اعلان ہو جائے گا اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ جنوری کے شروع سے ہو جائے گی جبکہ جس روز ووٹنگ ہوگی اسی دن اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔ وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے سیاسی بحران میں اضافہ ہو گا۔ 
سبطین خان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اگر اعتماد کے ووٹ سے انکار کرے تو پھر اسے ڈی نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ لینے کیلئے بھی ایک طریقہ کار طے ہے۔ گورنر نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا کیونکہ قانونی حیثیت نہیں تھی اور آج گورنر نے خط تسلیم کیا کہ سپیکر جو سیشن بلائیں گے وہی اسے چلائیں گے، جمعہ کے اجلاس کا ایجنڈا اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس یا سیشن غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنا سپیکر کا اختیار ہے اور آئین میں واضح ہے کہ اعتماد کے ووٹ کیلئے الگ اجلاس بلایا جائے گا، اب دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس کے ساتھ چل رہا ہے کیونکہ یہاں ہر پارٹی کہتی ہے کہ ہم آئین کے ساتھ چل رہے ہیں۔ 

مصنف کے بارے میں