ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی، چیف جسٹس

ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے اور ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی اور ہر وکیل کی کوشش ہونی چاہیئے کہ وہ اپنا کردار بہتر سے بہتر ادا کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا معاشرے سے ناانصافی کو ختم کرنا ہو گا اور معاشرے سے بے انصافی کے خاتمے کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ جج کا کام انصاف فراہم کرنا ہے اور اس ملک میں رول آف لا ہونا چاہیئے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جج کی مجبوری یہ نہیں کہ اسے کیا کہنا ہے بلکہ یہ سوچنا ہے کیا نہیں کہنا ہے۔ جب کیا نہ کہنے کی صورت میں ہو تو بہت چیزیں آپ کہہ نہیں پاتے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے اپنے خطاب میں مزید کہا ہمیں ان لوگوں کی جنگ لڑنی ہے جن کے پاس حق لینے کی طاقت نہیں اور عدالتیں آج بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ ہماری کوشش ہے لوگوں کو فوری اور سستا انصاف فراہم کریں اور عدلیہ کی کارکردگی گزشتہ سال مقابلے میں بہتر ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاشرتی برائیوں کے ساتھ میں لڑ رہا ہوں اور وکلا نے میرا ہمیشہ ساتھ دیا کیونکہ پاکستان کے وکلا میرے سپاہی ہیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا ناانصافی کے دور کے خاتمے کی ابتدا کر دی ہے اور اب تک 43 ریفرنسز کو نمٹا دیا ہے اور امید ہے جون تک تمام ریفرنسز نمٹا دیئے جائیں۔ ہم نے بنیاد رکھ دی ہے اور اسے آگے بڑھانا آنے والوں کا کام ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں