کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے، ماضی میں امریکی اتحادی بن کر نقصان ہوا: وزیراعظم

کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے، ماضی میں امریکی اتحادی بن کر نقصان ہوا: وزیراعظم

    
اسلام آباد:  وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ   ماضی میں ہم امریکہ کے اتحادی تھے جس سے نقصان اٹھانا پڑا، آئندہ کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتے ۔

روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان روس کےساتھ بہترین تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے، دورہ روس اہمیت کا حامل ہو گا، سب جانتے ہیں کہ روس اور یوکرین تنازعہ شدت اختیار کرگیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے،  روس اور یوکرین معاملات کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں، سمجھتا ہوں کہ کسی بھی تنازعہ کو جنگ سے حل کرنا بڑی بے وقوفی ہوگی۔

وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ نارتھ ساؤتھ پائپ لائن منصوبہ رکنے کی ایک وجہ روسی کمپنی پر امریکی پابندی بھی تھی جب کہ ایران پر پابندیوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن منصوبہ مسائل میں رہا، ہمیں گیس کی کمی کا سامنا ہے، چاہتے ہیں ایران پر پابندیاں ختم ہوں۔

کشمیر کے مسئلہ  پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کےدرمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ تنازعات کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے،  اقتدار میں آیا تو سب سے پہلے بھارت کو امن کے لیے مذاکرات کی پیش کش کی تاہم بھارت نے اس کو مسترد کر دیا،  بھارت میں نہرو یا گاندھی کے نظریے کی نہیں بلکہ انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے ملک میں غربت کم کرنے کے لیے اقدام کرے، افغانستان جن حالات سے گزر رہا ہے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔عمران خان نے مزید کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا متاثر ہوئی ہے، ہمیں صورتحال کی بہتری کے لیے اقداما ت کرنے ہوں گے ، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی کرپشن سے ادارے تباہ ہوجاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے دنیا میں پیسے کی غیر قانونی منتقلی کو غربت میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔

انہوں نے  کہ دنیا بھر میں پیسے کی غیر قانونی منتقلی سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو ترقی پزیر ممالک سے غیر قانونی طور پر پیسوں کی منتقلی کے مسئلے کا سامنا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہاکہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بھی بڑے چیلنجز ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری بنیادی توجہ یہ ہونی چاہیے کہ کیسے اپنے لوگوں کو غربت سے نکالیں۔انہوں نے کہا کہ ہر سالہ کرپشن کے ڈیڑھ ارب ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں جاتے ہیں، ہمارے ملکوں میں کرپشن زیادہ ہے، یہاں کے حکمران کرپشن کا پیشہ امیر ملکوں میں بھیجتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں