یوکرائن سے امن معاہدہ ختم ، روسی پارلیمنٹ کی پیوٹن کو فوجی کارروائی کی اجازت 

یوکرائن سے امن معاہدہ ختم ، روسی پارلیمنٹ کی پیوٹن کو فوجی کارروائی کی اجازت 
سورس: File

ماسکو: روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے صدر ولادی میر پیوٹن  کو ملک سے باہر فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت دے دی۔ پیوٹن نے ایوان کو خط لکھ کر یہ اجازت طلب کی تھی۔

امریکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق صدر پیوٹن کی طرف سے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو لکھے گئے خط سے مشرقی یوکرائن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں روسی فوج کی تعینات کو رسمی شکل مل جائے گئی ۔ یہ خط روسی رہنما کی طرف سے باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کی آزادی تسلیم کرنے کے ایک دن بعد لکھا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق مجموعی طور پر 153 روسی سینیٹرز نے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔ کسی سینیٹر نے مخالفت نہیں اور نہ ہی کسی نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔ فیصلے کے تحت صدر پیوٹن کو یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کی مدد کے لیے روسی فوج کے بیرون ملک استعمال کی اجازت دے گئی ہے۔

 اس خط سے پیوٹن کی طرف سے یوکرین پر وسیع تر حملے کے ارادے کا بھی پتہ چلتا ہے۔ اس سے پہلے مغربی رہنماؤں نے کہا تھا کہ روسی فوج مشرقی یوکرین پہنچ چکی ہے۔ امریکا نے اس عمل کو حملہ قرار دیا۔

پارلیمنٹ سے روسی فوجیں بیرون تعینات کرنے اور فوجی کارروائی کی اجازت ملنے کے بعد صدر ولادی میر پیوٹن نے نیوز کانفرنس میں یوکرائن سے امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ 

صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرائن کی نیٹوممبرشپ سے روس کی سلامتی کوخطرہ ہوگا۔ نئی ریاستوں کےساتھ معاہدےکےتحت امن فوج تعینات ہوگی۔ ڈونبیس کےعلاقے میں نسل کشی برداشت نہیں کرسکتے۔ 

اس سے پہلے منگل کی صبح پیوٹن نے باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ دوستی کے معاہدوں پر دستخط کیے جس سے وہاں روسی فوج کی تعیناتی کی راہ ہموار ہوئی۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے مشرقی یوکرائن میں روسی فوج کی تعیناتی کو’حملہ‘قرار دیا ہے۔ امریکا ابتدائی طورپر حملے کا لفظ استعمال کرنے سے گریز کرتا رہا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن یوکرین پر روسی حملے کو سرخ لکیر قرار دے کہہ چکے ہیں اس کے نتیجے میں واشنگٹن ماسکو پر سخت پابندیاں عائد کر دے گا۔

مصنف کے بارے میں