کلبھوشن یادیوکیس: شفاف ٹرائل کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر

کلبھوشن یادیوکیس: شفاف ٹرائل کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے  جاری کئے گئے آرڈیننس کے تحت خود اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔ کلبھوشن کی اپنی سزا کے حوالے سے نظر ثانی اپیل دائر کرنے سے انکار اور بھارت کا پاکستان کی جانب سے نظر ثانی اپیل کی سہولت کا فائدہ اٹھانے سے گریز کے بعد حکومت نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔

وفاقی حکومت کی تیار کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایک وکیل مقرر کرے جو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کلبھوشن کو فوجی عدالت سے سنائی جانے والی سزا کے فیصلے کے حوالے سے نظر ثانی اور فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست کی پیروی کرے۔درخواست میں جج، ایڈووکیٹ جنرل برانچ، جی ایچ کیو اور وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔

حکومت نے کہا کہ کلبھوشن نے سزا کے حوالے سے نظر ثانی اپیل یا فیصلے پر دوبارہ غور کی درخواست دینے سے انکار کیا ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس آزاد ذرائع موجود نہیں کہ خود سے وکیل کر لے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے3 مارچ2016 کو بلوچستان سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔جرم ثابت ہونے پر 10 اپریل 2017 کوبھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روکنے اوراس کی رہائی کامطالبہ کیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی واپسی، رہائی اور فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی اور  پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کرنے کا کہا تھا۔