ممکن ہے طالبان افغانستان پر قبضہ کر لیں، امریکا نے اپنی تشویش ظاہر کردی

The Taliban may take over Afghanistan, the United States has said
کیپشن: فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جنرل لائڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی نے کہا ہے ممکن ہے طالبان افغانستان پر قبضہ کر لیں، افغانستان کی فضائی نگرانی جاری رہے گی جس کا مقصد یہی ہے کہ شدت پسندی اور تشدد نہ پھیلے۔

مشترکہ پریس بریفنگ میں جنرل لائڈ آسٹن اور جنرل مارک ملی کا کہنا تھا ہو سکتا ہے کہ افغان مسئلے کا مذاکرات سے سیاسی حل نکل آئے، کابل سے باہر افغانستان میں موجود تمام امریکی اڈوں کو افغان محکمہ دفاع کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا کے پاس فضائی حملے کرنے کی صلاحیت موجود رہے گی۔ جنگ میں امریکا کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کو جلد ملک سے نکالا جائے گا۔ افغانستان کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔ افغانستان سے 9 پروازوں سے امریکی شہریوں اور فوجیوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارک ملی نے کہا کہ کابل سے باہر افغانستان میں موجود تمام امریکی اڈوں کو افغان محکمہ دفاع کے حوالے کر دیا ہے تاہم امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے لیے صرف چند فوجی کابل میں موجود ہیں۔ افغان سکیورٹی فورسز میں مقابلے اور دفاع کی صلاحیت ہے۔

جنرل مارک ملی نے مزید کہا کہ جہاں ضرورت ہوگی، افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کی جائے گی۔ طالبان قبضہ کر سکتے ہیں لیکن یہ حتمی نہیں، ہم نظر رکھ رہے ہیں کہ حالات کیسے ہوں گے۔ امریکا کے پاس خطے میں اپنے فوجیوں کے دفاع کی صلاحیت موجود ہے۔

دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد ملک کے بڑے حصے پر قبضے کے باوجود طالبان سیاسی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

افغانستان میں روسی سفیر ضمیر کابلوف نے سابق افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ایک آن لائن پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ طالبان دیگر فریقین کی طرف سے مذاکرات کی سیاسی پیشکش پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ضمیر کابلوف کا کہنا تھا کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران طالبان قیادت کا ایک بہت بڑا حصہ یقیناً جنگ سے تنگ آ چکا ہے اور یہ بات ان کی سمجھ میں آ گئی ہے کہ موجودہ تعطل کو ختم کرنے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔