قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آئی جی جیل خانہ جات کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کرلیا

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آئی جی جیل خانہ جات کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کرلیا

کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آئی جی جیل خانہ جات کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کرلیا.

قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا  کہ رینجرز نے کراچی سینٹرل جیل میں سرچ آپریشن کے دوران جیل بیرکوں اور قیدیوں کی تلاشی کے دوران ممنوعہ سامان اور موبائل فونز برآمد کیے تھےلیکن آئی جی جیل خانہ جات نے رینجرز کی جانب سے سینٹرل جیل میں آپریشن کے دوران برآمد کیے جانے والے ممنوعہ سامان کا دعویٰ مسترد کردیا تھا اور اپنے موقف میں کہا تھا کہ سوائے موبائل فونز کے علاوہ تمام سامان جیل مینول کے مطابق تھا.

ذرائع کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران برآمد کئے جانے والا کچھ سامان جیل مینول کے مطابق تھا،لیکن 102 قیمتی موبائل فونز، چرس و ہیروئن،  22 ہیٹر م 3 ڈی وی ڈی پلئیر ،  10 قینچی،  400 سے زائد مختلف سگریٹ کے پیکٹس، 45 اقسام کی چھریاں و چاقو ، 46 میموری کارڈز اور  50 اقسام کے ریموٹ کنٹرول،مختلف نیٹ ورک کی موبائل سمز  اور دیگر الیکٹرونک ڈیوائسز تو جیل مینول کے مطابق نہیں تھی۔اگر یہ بھی جیل مینول کے مطابق قیدیوں کو جیل حکام کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آئی جیل خانہ جات اور ان کا عملہ مجرموں کا سہولت کار ہے، تاہم یہ تمام ممنوعہ سامان جیل مینول کے مطابق ہے تو کراچی اور سندھ کی دیگر جیلوں میں یہ سہولتیں کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل جیل کراچی سندھ بھر کی جیلوں میں وی آئی پی جیل کہلاتی ہے اس لیے کہ سینٹرل جیل میں قیدی مبینہ طور جیل عملے کو مبینہ طور پر لاکھوں روپے دے کر کوئی بھی چیز جیل میں منگوا کر استعمال کرسکتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں