چار سیٹوں پر آزاد الیکشن لڑ رہا ہوں ، ن لیگ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا : چودھری نثار

چار سیٹوں پر آزاد الیکشن لڑ رہا ہوں ، ن لیگ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا : چودھری نثار
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ نواز شریف سے اختلافات کے بعد میں نے خود کو وزارت سے الگ کر لیا ، پارٹی سے وفاداری دکھائی ، اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا ہوں ۔

تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ چودرھری نثار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈان لیکس پر میں نے کہا تھا کہ یہ نیشنل سیکیورٹی لیک نہیں ہے ۔

انھوں نے کہا کہ میں چار سیٹوں پر آزاد الیکشن لڑ رہا ہوں ، اس وقت نارمل حالات نہیں ہے ، میں انتخابی مہم پر ہوں ، دوسرے لوگوں پر تنقید کرنا میرا طرز سیاست نہیں ہے ، میں سیاست عزت کی خاطر کرتا ہوں۔

چودھری نثار نے کہا کہ ن لیگ کی ایک ایک اینٹ میں نے خود لگائی ہے ، اس کو نقصان پہنچانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ، پاکستان کو بند گلی میں دھکیلنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے مسلم لیگ ن کے مفاد میں سیاسی اختلاف کیا حالانکہ خصوصی نشستوں پر بھی بہت کچھ کہہ سکتا تھا لیکن نہیں کہا۔چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ ایسی خبریں بھی آئیں جن سے تکلیف ہوئی، میرے خلاف ایسی خبریں آئیں جن کو سوچ بھی نہیں سکتا تھا اسی لیے جو خبریں چل رہی ہیں ان کا جواب دینے کے لیے حاضر ہوا ہوں، کبھی نہیں کہا کہ تحریک انصاف اور ن لیگ میں کتنی غلطیاں ہیں۔

آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک الیکشن لڑنا آسان نہیں ہوتا، میں چار نشستوں میں انتخاب لڑ رہا ہوں، اختلافات کی بنیاد پر ہی میں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہر بات میں ہاں میں ہاں ملانا منافقت ہے اور اس وقت مجھے کوئی تماشہ نہیں لگانا اور کسی کی تضحیک بھی نہیں کرنی ہے۔

سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اپنے اختلافات کو بغاوت نہیں سمجھتا، اپنی ذات سے زیادہ ملک کی فکرکرناسب کی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ میرا اختلاف نواز شریف کے فائدے کے لیے تھا لیکن میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، صرف اختلاف کیا ہے۔چوہدری نثارکا کہنا تھا کہ تلخ سے تلخ بات بھی برداشت کرتا ہوں مگر اب حالات آسان نہیں ہیں، کون سی قانون سازی ہے جس میں پارٹی کا ساتھ نہ دیا ہو، شہباز شریف سے کہا میں آپ کے ساتھ ہوں۔

انھوں نے کہا کہ آج ہم معاشی اور بیرونی مشکلات کا سامنا ہے اور ہم سیاسی طور پر تقسیم ہیں۔