نواز شریف سے ہاتھ ملایا جا سکتا ہے تو عمران خان سے کیوں نہیں؟ برف پگھلانے کی کوشش کر رہا ہوں: اعجاز الحق 

نواز شریف سے ہاتھ ملایا جا سکتا ہے تو عمران خان سے کیوں نہیں؟ برف پگھلانے کی کوشش کر رہا ہوں: اعجاز الحق 
سورس: File

اسلام آباد: مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجازالحق کا کہنا ہے کہ میں کوشش کررہا ہوں دونوں طرف سے برف پگھلنا شروع ہوئی ہے۔کسی کے چاہنے یا نہ چاہنے کی بات نہیں میرے سامنے پاکستان ہے۔ 

نجی ٹی وی انٹرویو میں مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجازالحق نے کہا کہ عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں انہیں یہی پیغام دیا ہے کہ ملک کی خاطر مقتدر حلقوں سے جلد معاملات بہتر ہوں۔ 

انہوں نے کہا کہ حالات سدھارنے کا کام تمام ادارے سب کو ساتھ بٹھا کر کرسکتے ہیں، کسی کے چاہنے یا نہ چاہنے کی بات نہیں، میرے سامنے پاکستان ہے، میری ریٹائرمنٹ کی عمر ہے اس وقت منافقت اور جھوٹ سے کام لوں تو غداری ہوگی، ملاقات میں خان صاحب کو کہا ہے حالات بہتر کریں اور انکو بھی کہوں گا کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں۔

اعجازالحق نے کہا کہ دوسری طرف بھی سوچا جارہا ہے کہ ملک کو کس طرح دلدل سے نکالا جائے۔ طریقہ کار خان صاحب مجھ سے بہتر جانتے ہیں، انہوں نے حکومت کی ہے، کیا یہ جماعتوں کامجموعہ اتنا تیس مار خان تھا کہ حکومت کو گھر بھیج سکتا، لوگوں میں صبر کم ہے، ڈھائی سال بعد کہتے ہیں حکومت تبدیل ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حالات مزید خراب ہوں گے تو ادارے کو نقصان ہوگا یہی ہمارا دشمن چاہتا ہے۔  خان صاحب نےکہا ہے فوج ہماری ہے اور میں محبت کرتا ہوں، یہ مثبت اشارہ ہے، دوسری جانب نواز شریف نے 14 بار نام لیکر اداروں پر تنقید کی اگر نوازشریف سے ہاتھ ملایا جاسکتا ہے تو پھر سب سے ملایا جاسکتا ہے ۔ نوازشریف سے پوچھنا چاہیے کہ ان کے معاملات کیسے بہتر ہوئے۔

اعجازالحق نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بعد کوئی نہ کوئی مثبت پیش رفت ہوگی ۔ ابھی فیصلہ کرلیں تو بہتر ہے ملک دیوالیہ ہوا تو شکلیں دیکھیں گے۔ ایسا نگراں سیٹ اپ آئےجو معاشی ریفارمز اورشفاف الیکشنزکرائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت دو ووٹوں پر بیٹھی ہے اسے فارغ کرنا دو منٹ کا کام ہے۔ آج چوہدری شجاعت یا ایم کیوایم پیچھے ہوجائے تو یہ حکومت کہاں ہوگی، اکتوبر میں انتخابات ہوجائیں تو بہتر ہے یا نومبر میں بھی ہوسکتے ہیں۔

سربراہ ضیا لیگ نے کہا کہ اپنے ادارے کا احترام کرتا ہوں، تنقید ہو تو تکلیف ہوتی ہے، خان صاحب کے اور بھی ذرائع ہیں جن کےذریعے بات ہورہی ہے، دوستوں نے بتایا حکومت نے آئی بی کو میرے پیچھے لگا رکھا ہے۔

اعجازالحق نے بتایا کہ عمران خان سے پشاور میں ہونے والی ملاقات کے بعد آئی بی نے فون ٹیپ کرنا شروع کردیئے، جب حکومت میں خود اعتمادی نہیں ہوگی تو پھر ایسے کام تو کریں گے، ہوسکتا ہےکہ اسوقت میرےگھر کےباہر بھی کوئی میری جاسوسی کررہا ہو۔

مصنف کے بارے میں