پانامہ فیصلے میں وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں ملے گی، پرویز مشرف

پانامہ فیصلے میں وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں ملے گی، پرویز مشرف

دبئی :  آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پانامہ فیصلے میں وزیراعظم کو کلین جٹ نہیں ملے گی فیصلہ جلد آنا چاہے پی ٹی آئی کا معلوم نہیں عوام نے پانامہ کیس بہت زبردست طریقے سے لڑا ہے حسین حقانی پر غداری کامقدمہ چلنا چاہیے ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے مجھے آگے آ کر لیڈ کرنا ہوگا۔میرا پاکستان آنا بہت ضروری ہے۔آئے بغیر کام نہیں ہو سکتا۔ اب عوام کو آزادی ملنی چاہیے آزادی کا مطلب پی پی پی اور (ن) لیگ سے آزادی ہے.

ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پانامہ کا فیصلہ جلد سنا دینا چاہیے اس پر عوام کا کیا رد عمل ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتا 2018ء کے الیکشن میں میری پارٹی مثبت کردار ادا کرے گی 2018ء کے الیکشن میں ہمارا کردار ضرور ہوگا میری پارٹی ضرور حصہ لے گی اب عوام کو آزادی ملنی چاہیے آزادی کا مطلب پی پی پی اور (ن) لیگ سے آزادی ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ حسین حقانی نے میرے خلاف جو کچھ لکھا ہے بالکل غلط ہے یا تو وہ جانتا ہی نہیں یا وہ جان بوجھ کر لکھ کر سکی کا ایجنڈہ پورا کر رہا ہے حسین حقانی کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حسین حقانی لکھنے سے پہلے حقائق جاننے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ میں ویزا سیکشن و انچارج نہیں تھا نہ ہی ویزے جاری کرنے کے لیے مجھ سے پوچھا جاتا تھا۔پرویز مشرف نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے ہمیں کافی مدد فراہم نہیں کی تاہم ٹیکنالوجی کے معاملات میں امریکی انٹیلی جنس بڑی معاون ثابت ہوئی ایک سوال پر سابق صدر نے کہا کہ پاکستان واپسی کے لیے وزارت دفاع سے سیکیورٹی مانگی تھی مگر ابھی تک ان کا جواب نہیں آیا لیگی ہتھکنڈے استعمال کر کے مجھے عوام کے سامنے نہیں آنے دیا جا رہا2013ء کے الیکشن میں مجھے نا اہل قرار دیا گیا حالانکہ میں کسی جرم میں ملوث نہیں تھا سابق صدر نے کہا کہ سیاسی ماحول میں مجھے آگے آ کر لیڈ کرنا ہوگا۔ میرا پاکستان آنا بہت ضروری ہے۔ ملک تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔اگر ملکی کمان میرے ہاتھ میں ہوتی تو چین بھارت اور روس تینوں سے سفارتی تعلقات رکھتا تینوں ممالک کو ترجیح دیتا ہوں۔

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن کا خواہاں ہوں بشرطیکہ وہ دوطرفہ ہو میرے دور میں بھارت سے تعلقات ملکی سطح پر اور آج ذاتی سطح پر ہیں۔بش سے اچھے تعلقات تھے ابھی رابطے میں ہیں دفتر کے داخلے پر میری اور بش کی تصویر ہے امن کی طرف ہوں۔ دونوں پاک بھارت کے لیے مفید ہے ایک طرف نہیں ہونا چاہیے ہم بڑا ملک ہیں ہم نیوکلیئر پاور ہیں۔مذاکرات برابری کے ساتھ اور اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہے اگر ہم پر دبائو ڈالنا چاہیں تو نہیں ہم کمزور نہیں۔انہوں نے کہا کہ منہ پر رام رام بغل میں چھری ہے وہ ہمیں سرعام ختم کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ جو پہلے کہتے ہیں وہ ٹھیک یا جو میرے سامنے کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب مودی سے ڈیل کرنا ہے۔ یہ پاک بھارت کی بات ہے گھر کامعاملہ نہیں۔ اصلی ملکی تعلقات ہیں۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اب ہم نے دیکھنا ہے کہ امریکہ چین کے بیچ میں کچھ ہے ہمارے ساتھ چین ٹھیک ہے۔