سیز فائر کے بعد غزہ میں امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا

سیز فائر کے بعد غزہ میں امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا
کیپشن: سیز فائر کے بعد غزہ میں امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا
سورس: فائل فوٹو

رملہ: اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان سیز فائر پر عملدرآمد کے کچھ گھنٹوں بعد غزہ میں امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر کا آغاز جمعہ کو علی الصبح ہوا تھا۔ 11 روز تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں مجموعی طور پر خواتین اور بچوں سمیت 250 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں، بیشتر شہادتیں غزہ میں ہوئی ہیں۔ جبکہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ تنازعے میں ان کے ایک فوجی اہلکار سمیت 12 افراد مارے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ سمیت کئی تنظیموں کے ٹرک اب غزہ داخل ہو رہے ہیں جن میں ادویات، خوراک اور ایندھن شہریوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایسا تب ممکن ہوا جب اسرائیل نے سیز فائر کے بعد سرحد پر واقع كرم ابو سالم کراسنگ کا راستہ کھول دیا۔

یونیسیف کے مطابق حالیہ کشیدگی کے بعد حماس کے اس زیر انتظام علاقے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ آٹھ لاکھ لوگ پائپ سے ملنے والے پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔

لیکن اس سیز فائر معاہدے پر اس وقت دباؤ آیا جب مشرقی یروشلم میں بیت المقدس کمپاونڈ کے باہر فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی پولیس اہلکاروں کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئیں۔

صحت حکام کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں 20 فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ دیگر حصوں میں بھی فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔

اسرائیل اور حماس دونوں نے اس تنازعے میں اپنی اپنی فتح کا دعویٰ کیا ہے۔ سیز فائر نافذالعمل ہوتے ہی فلسطینیوں نے غزہ کی سڑکوں پر آ کر ‘اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔

سیز فائر کے اس معاہدے کے بارے میں امریکہ نے کہا کہ اسے جنگ بندی کے متعلق ‘مضبوط یقین دہانی’ دی گئی ہے۔