20لاکھ روپے رشوت ٹھکرانے پرایس ایچ او سمیت 2پولیس اہلکاروں کیلئےنقدانعام و تعریفی اسناد

20لاکھ روپے رشوت ٹھکرانے پرایس ایچ او سمیت 2پولیس اہلکاروں کیلئےنقدانعام و تعریفی اسناد

لاہو ر: انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، مشتاق احمد سکھیرانے  سنٹرل پولیس آفس میں ایس ایچ او صدر قصور اور دو پولیس اہلکاروں کو خطرناک اشتہاری کو گرفتار کرنے کے موقعہ پر 20لاکھ روپے رشوت کو ٹھکرا کر سفاک ملزم کو پکڑنے پر نقد انعام اور تعریفی سرٹفیکیٹ دئیے۔ 18نومبر کی رات ایس ایچ او صدر قصور، محمد یونس دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ فیروز پور روڈ ناکے پر کھڑا تھا کہ ایک مشکوک کو ناکے کی طرف آتے دیکھ کر رکنے کا اشارہ کیا جس میں تین افراد سوار تھے۔ پولیس اہلکاروں نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں پچاس لاکھ روپے سے زائد رقم اور موزر برآمد ہوا۔ شناختی کارڈ نمبر سے ملزم کی شناخت ہونے پر پتا چلا کہ وہ رائیونڈ کے دوہرے قتل کے مقدمہ میں اشتہاری ہے ۔ اپنی شناخت ظاہر ہونے پر ملزم نے پولیس اہلکاروں کو 20لاکھ روپے رشوت کی پیشکش کی کہ وہ اسے چھوڑ دیں اور پچاس لاکھ میں سے 20لاکھ روپے رکھ لیں لیکن فرض شناس پولیس اہلکاروں نے اس پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے نہ صرف ملزم کو گرفتارکیا بلکہ تھانہ سٹی رائیونڈ کے ایس ایچ او نذیر احمد کو بلا کر ملزم، گاڑی اور برآمد شدہ پچاس لاکھ روپے کی رقم اس کے حوالے کر کے فورس کے لئے ایک روشن مثال قائم کی۔

آئی جی پنجاب ، مشتاق احمد سکھیرا نے فرض شناسی اور ایمانداری کا مظاہرہ کرنے پر ایس ایچ او صدر قصور، سب انسپکٹر محمد یونس کو 3لاکھ روپے نقد اور تعریفی سرٹفیکیٹ جبکہ اے ایس آئی محمد شریف اور محمد عمران کو پچاس ، پچاس ہزار روپے نقد انعام اور تعریفی سرٹفیکیٹ دئیے۔

اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ اور امن و امان کا قیام پولیس فورس کی اولین ذمہ داری ہے اور اس فریضہ کی ادائیگی کے لئے ہمیں خلوص نیت، دیانت، لگن اور جانفشانی سے فرائض سر انجام دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او صدر قصور اور ناکہ پر کھڑے دیگر اہلکاروں نے 20لاکھ روپے کی بھاری رقم کی پیشکش کو ٹھکرا کر یہ ثابت کیا ہے کہ پنجاب پولیس شہداء اور غازیوں کی فورس ہے جو عوام کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کے قیام کے لئے جانوں کا نذرانہ دینے سے بھی گریز نہیں کرتی ہے بلکہ فورس میں ایسے مضبوط کردار کے لوگ بھی ہر جگہ موجود ہیں جنہیں بڑے سے بڑا لالچ بھی خرید نہیں سکتا اور ایسے اہلکار پنجاب پولیس کے ماتھے کا جھومر ہیں۔

مصنف کے بارے میں