فلسطینی اتھارٹی نے دھمکیوں کے بعد سے امریکا سے رابطے معطل کردیئے

فلسطینی اتھارٹی نے دھمکیوں کے بعد سے امریکا سے رابطے معطل کردیئے

راملہ: فلسطینی اتھارٹی نے دھمکیوں کے بعد سے امریکا سے رابطے معطل کر  دیئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ حال ہی میں امریکا کی طرف سے تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر بند کرنے کی دھمکیوں کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے واشنگٹن کے ساتھ رابطے معطل کردیئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے واشنگٹن میں پی ایل او کے مشن کو بند کرنے کی دھمکی دی تو ہم نے رد عمل میں باضابطہ طور پر امریکیوں سے رابطے معطل کردیے ہیں۔درایں اثنا پی ایل او کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صدر محمود عباس کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے کہ تنظیم امریکی حکام کے ساتھ ہرطرح کے رابطے معطل کردے۔

خیال رہے کہ واشنگٹن میں پی ایل او کے نمائندہ دفتر کوامریکا میں مقیم فلسطینیوں کا نمائندہ مرکز سمجھا جاتا ہے۔ ہرچھ ماہ کے بعد اس دفتر کو سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے امریکا سے تجدید حاصل کرنا ہوتی ہے۔ گذشتہ ہفتے چھ ماہ کی یہ مدت ختم ہوگئی تھی جس کے بعد امریکا میں تنظیم آزادی فلسطین کا دفتر بند ہے۔گذشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن نے پی ایل او کے دفتر کی تجدید سے انکار کردیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا تھاکہ واشنگٹن میں فلسطینی نمائندہ دفتر کی بندش رام اللہ اتھارٹی کے اسرائیل کے خلاف یک طرفہ اقدامات کا نتیجہ ہے جو اس نے عالمی فوج داری عدالت میں اسرائیل کے خلاف شروع کیے ہیں۔سنہ 2015 کو امریکی کانگریس نیاپنی سفارشات میں کہا تھا کہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی شہریوں کے خلاف تحقیقات کے لیے عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

امریکا میں فلسطینی مشن کی بندش کے بعد اگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات بحال ہوتے ہیں تو امریکی صدر کو 90 روز میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر کو کھولنے کا اختیار ہے۔

مصنف کے بارے میں