نواز شریف کا العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں اپنا دفاع پیش نہ کرنے کا فیصلہ

نواز شریف کا العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں اپنا دفاع پیش نہ کرنے کا فیصلہ
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد:سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں اپنا دفاع پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق العزیز سٹیل مل ریفرنس میں نواز شریف کے 342 کا بیان قلمبند کیا جارہا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں اپنادفاع پیش نہیں کررہا،استغاثہ میرے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، سیاسی مخالفین کے الزامات پر میرے خلاف کیس بنایا گیا۔

دوران سماعت جج ارشد ملک نے نوازشریف سے استفسار کیا کہ کیا آپ دفاع پیش کریں گے ؟اس پر نوازشریف نے جواب دیا کہ میں ریفرنس میں اپنا دفاع پیش نہیں کر رہا ،سابق وزیراعظم نے کہا کہ استغاثہ میرے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا،میرے سیاسی مخالفین کے الزامات پرمیرے خلاف کیس بنایا گیا،استغاثہ میرے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام ہوچکاہے۔

نوازشریف نے کہا کہ العزیزیہ سٹیل ملزاورہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کااصل مالک ہوں نہ ہی بے نامی دار،استغاثہ اس حوالے سے کوئی بھی شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

عدالت کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ استغاثہ میرے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، نیب نے کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا جس سے ظاہر ہو میں نے العزیزیہ یا ہل میٹل قائم کی اور استغاثہ یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا کہ حسن اور حسین نواز میرے زیر کفالت اور بے نامی دار تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کیس مخالفین کے الزامات اور جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ پر بنائے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ میں غلط طریقے سے مجھے العزیزیہ اورہل میٹل کا مالک ظاہر کیا گیا اور سپریم کورٹ کا بینچ بھی جے آئی ٹی کی رپورٹ سے مکمل مطمئن نہیں تھا۔

نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھجوایا گیا تاکہ کوئی شک باقی نہ رہے لیکن واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، واجد ضیاء اور تفتیشی افسر نے اعتراف کیا کہ العزیزیہ اور ہل میٹل میری ملکیت ہونے کا دستاویزی ثبوت نہیں جب کہ واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قابل قبول شہادت نہیں، العزیزیہ اسٹیل مل 2001 میں میرے مرحوم والد نے قائم کی، 2001 میں حسین نواز کی عمر 29 سال تھی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ تفتیش کے دوران کسی کاروباری معاملے میں گڑبڑ کے ثبوت نہیں ملے، میرے بیٹے بیرون ملک ان ملکوں کے قوانین کے مطابق کاروبار کررہے ہیں اور معاشی طور پر خود کفیل ہیں، آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام اس وقت لگایا جاتا ہے جب کرپشن کا ثبوت نہ ملے، سارا معاملہ مفروضوں پر مبنی تھا اور مفروضوں کے ثبوت نہیں ہوتے، کرپشن اور کک بیکس یا کمیشن لینے کا ایک ثبوت نہ دیا گیا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے پیسے بھجوانا ایک بیٹے کی باپ سے محبت کا ثبوت ہے، ہماری مذہبی اور معاشرتی روایت ہے کہ بچے والدین کی دیکھ بھال کرتے ہیں، حسین نواز نے 2010 میں پیسے بھیجنا شروع کئے جب بھی میں عوامی عہدے پر نہیں تھا، 2001 سے 2005 تک کسی عوامی عہدے پر نہیں رہا، مطمئن ہوں کہ نسلیں کھنگالنے کے بعد بھی کوئی کرپشن کا ثبوت نہیں، شاید ہی پاکستانی تاریخ میں ایسا بے رحمانہ احتساب کسی کا ہوا ہو۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ 2013 کے مقابلے میں ہر حوالے سے کہیں زیادہ روشن پاکستان دیا، مردم شماری ،لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا، بوری بند لاشوں والے کراچی کو امن دیا، 5 سال میں جو کام کئے اس کی نظیر 70سال میں نہیں ملتی، ملک میں موٹروے کا جال بچھادیا ہے، اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، پاکستان کا بیٹا ہوں ، اس مٹی کا ذرہ ذرہ مجھے پیارا ہے۔